صرف خزاں نہیں چمن روزگار کب
صرف خزاں نہیں چمن روزگار کب
لٹنے کے واسطے نہیں اس کی بہار کب
روتے تھے ایسا ہجر میں ہم زار زار کب
آنکھیں تھیں اپنی غیرتِ ابرِ بہار کب
حاصل تھا کیا بتائیں ہمیں وصلِ یار کب
کچھ جانتے ہیں ہم سے تھے وہ ہمکنار کب
یارب ہوئیں تھیں آنکھیں یہ حیرانِ یار کب
ششدر ہوں جس کا میں وہ تھا دوچار کب
کیا جانے پی تھی میں نے مئے خوشگوار کب
پھرتی تھیں لبوں پہ زبان بار بار کب
کیوں کر نہ آتی صدمۂ غم سے لبوں پہ جان
جس نے کیا تھا دل پہ یہ جبر اختیار کب
اب ضبط نالہ بھی نہیں دل کا جوہرِ رفیق
دیکھا جواب دے گئے صبر و قرار کب
پامال راہِ عشق جب اچھی طرح نہ تھے
ہر نقشِ پا کی خاک تھا اپنا غبار کب
ہر چند شکلِ یاس ہے اب صورتِ امید
دم لیتے ہیں مگر تیرے امیدوار کب
مدت پہ خاک اڑائی جو عاشق کی آپ نے
کب کا تھا رنج اس کا نکالا غبار کب
فرقت میں اب سے بادِ سرور وصال کی
لایا ہے رنگ نشہ مئے کا خمار کب
دیکھیں گے سب کے سامنے کیوں کر وہ حالِ دل
کرتے ہیں مجھ سے آنکھیں سرِ بزم چار کب
بیمارِ غم کی جان تو ہونٹوں پر آچکی
ہوگی اُنہیں خبر مرے پروردگار کب
جب تک تمہارے ہجر کے غم سے تھا سابقہ
کس دن نہ روئے ہم تو رہے اشکبار کب
لایا ہے جس چمن میں مبارکؔ مجھے نصیب
یہ بھی خبر نہیں کہ یہاں تھی بہار کب
- کتاب : Naseem-e-Danapur 1887 (Pg. 23)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.