کیوں نہ روؤں اس چمن میں ہم زباں کوئی نہیں
کیوں نہ روؤں اس چمن میں ہم زباں کوئی نہیں
ہم نوا کوئی نہیں ہم داستاں کوئی نہیں
ظاہری باتوں پہ ہے جنگ و جدل اور قیل و قال
نکتہ میں کوئی نہیں اور نکتہ داں کوئی نہیں
چھوڑنے یارانِ نو اور ڈھونڈنے یارِ کہن
جس کا ثانی شفقت و رحمت میں یاں کوئی نہیں
ہے وہ بیچوں بیچگوں اُس کا مکاں ہے لا مکاں
جس کو چھوڑ آئے تھے اب اُس کا نشاں کوئی نہیں
کون سی جانب بتاؤں سمت واں مقصود ہے
واں زمیں کوئی نہیں اور آسماں کوئی نہیں
ہے خیالِ خام ملنا اُس کا در ماؤ منی
اُس کو تم اُس جا پہ پاؤ گے جہاں کوئی نہیں
ہیں بلاؤ درد اور آفات کے لشکر وہاں
یہ نہ تم سمجھو کہ وہاں پر پاسباں کوئی نہیں
ہر مصیبت پر کہو انا الیہ راجعون
عاشقوں کے ملک میں آہ و فغاں کوئی نہیں
جب کہ بندے بن گئے لازم قضا پر ہے رضا
بندگی بیچارگی یاں ایں و آں کوئی نہیں
میں ہوں بازِ دستِ شاہی اور نشیمن ہے وہاں
لوگ کیوں کہتے ہیں میرا آشیاں کوئی نہیں
مرگ چشتیؔ پر ہوا خود عشق آ کر نوحہ خواں
کون کہتا ہے کہ اُس کا نوحہ خواں کوئی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.