میں تو مئے پینے کا بالکل نہ تھا عادی ساقی
میں تو مئے پینے کا بالکل نہ تھا عادی ساقی
زور سے پہلے مجھے تو نے پلا دی ساقی
فکر و غم دور ہوئے عیش کی مستی آئی
میری مستی نے عجب دھوم مچا دی ساقی
تیرے میخانہ کا سو بار کیا میں نے طواف
ایک چکر میں تجھے لاکھ دعا دی ساقی
تیری فیاضی کا پہلے تو یہی عالم تھا
آدھی مانگی تو مجھے پوری پلا دی ساقی
ہے نیا حکم یہ مفلس کے نوالے کا
تو نے کیوں رسم کہن اپنی مٹا دی ساقی
ایسے قلاشوں نے قیمت کا تقاضا کیسا
بے بہا مئے کی بھلا کس نے بہا دی ساقی
ایک قطرہ کے لیے مجھ کو جو ترسانا تھا
پہلے خود کیوں مجھے چکھی یہ لگا دی ساقی
تیرے لبیک کی آواز نہیں سنتا ہوں
میں نے سو بار ترے در پہ صدا دی ساقی
ہے زمانہ میں ترے جود و سخا کا شہرہ
مہر کس واسطے اب خم پہ لگا دی ساقی
تیرا الا ان کما کان کا خم خانہ ہے
میں نے پی کر نہیں مئے تیری گھٹا دی ساقی
چشتیؔ مست ہے میخانہ کا میخوار کہن
مست و معذور کو کیوں ایسی سزا دی ساقی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.