Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

یہ عجب نہیں کہ ہو بہرہ ور جو بشر بھی فیض عمیم سے

محرم علی چشتی

یہ عجب نہیں کہ ہو بہرہ ور جو بشر بھی فیض عمیم سے

محرم علی چشتی

MORE BYمحرم علی چشتی

    یہ عجب نہیں کہ ہو بہرہ ور جو بشر بھی فیض عمیم سے

    تو بشر بھی تم سے وہی کہے جو کہا شجر نے کلیم سے

    جسے آرزوئے شراب ہو وہ سراب دیکھ کے کیا کرے

    کوئی ہو جو عاشقِ روئے گل نہ بہل سکے وہ شمیم سے

    نہ وہاں ہو پردہ خیال کا نہ یہاں پہ تن کا لباس ہو

    ہے مزہ جو بہر ملے ہمیں کبھی ایسے وصلِ عظیم سے

    میں نہیں ہو امتِ موسوی مجھے لن ترانی سے کام کیا

    میں ہوں احمدی نہ دھکیل تو مجھے اپنے خاص حریم سے

    کبھی آ کے مطربِ خوش نوا جو سنائے ذکر ہمیں ترا

    تو وہ کافر اور لئیم ہے کرے صرف جو زر و سیم سے

    نہیں شرط فضل و عطا کی یہ نہیں شرط جود و سخا کی یہ

    کہ جو کاہل اور ذلیل ہوں، وہ نہ کھائیں خوانِ کریم سے

    کہا پہلے اپنے میں ہوں رب تو بلیٰ جواب میں بولے سب

    ہمیں یہ گمان کبھی نہیں کہ پھرو گے عہدِ قدیم سے

    نہیں تابِ چشتیٔؔ ناتواں کہ اٹھائے بارِ فراق ہاں

    یہ وہی ہے آپ کا لاڈلا جو پلا ہے ناز و نعیم سے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے