یہ عجب نہیں کہ ہو بہرہ ور جو بشر بھی فیض عمیم سے
یہ عجب نہیں کہ ہو بہرہ ور جو بشر بھی فیض عمیم سے
تو بشر بھی تم سے وہی کہے جو کہا شجر نے کلیم سے
جسے آرزوئے شراب ہو وہ سراب دیکھ کے کیا کرے
کوئی ہو جو عاشقِ روئے گل نہ بہل سکے وہ شمیم سے
نہ وہاں ہو پردہ خیال کا نہ یہاں پہ تن کا لباس ہو
ہے مزہ جو بہر ملے ہمیں کبھی ایسے وصلِ عظیم سے
میں نہیں ہو امتِ موسوی مجھے لن ترانی سے کام کیا
میں ہوں احمدی نہ دھکیل تو مجھے اپنے خاص حریم سے
کبھی آ کے مطربِ خوش نوا جو سنائے ذکر ہمیں ترا
تو وہ کافر اور لئیم ہے کرے صرف جو زر و سیم سے
نہیں شرط فضل و عطا کی یہ نہیں شرط جود و سخا کی یہ
کہ جو کاہل اور ذلیل ہوں، وہ نہ کھائیں خوانِ کریم سے
کہا پہلے اپنے میں ہوں رب تو بلیٰ جواب میں بولے سب
ہمیں یہ گمان کبھی نہیں کہ پھرو گے عہدِ قدیم سے
نہیں تابِ چشتیٔؔ ناتواں کہ اٹھائے بارِ فراق ہاں
یہ وہی ہے آپ کا لاڈلا جو پلا ہے ناز و نعیم سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.