یہ دل جس کا یارو طلب گار ہے
یہ دل جس کا یارو طلب گار ہے
عجب شوخ ہے اور عیار ہے
صفات اور اسما ہوئے جن کے پردے
وہ پردہ نشیں اپنا دلدار ہے
بباطن تو ہے نحن اقرب کا جلوہ
مگر ظاہرا سر اسرار ہے
ہے جور و عتاب آپ کا لطف و رحمت
جفا و ستم آپ کا پیار ہے
ہزاروں ہوئے غرق موجِ بلا میں
بہت عشق کی سخت منجھدہار ہے
چلو جان اپنی ہتیلی پہ رکھ کر
وہاں پر یہی شرطِ دیدار ہے
یہ مارسیہ ہاتھ سے پھینک دو تم
کہ تسبیح بھی واں پہ زنار ہے
گرفتار ہے جو کہ آزاد ہے
وہ آزاد ہے جو گرفتار ہے
لیے اؤلیا اپنے تحتِ قبا میں
عجب پردہ پوش اور ستار ہے
نشیمن جہاں پر ہے پیرِ مغاں کا
وہاں عرش بھی زیر دیوار ہے
جسے پیر کامل پہ ہو دل سے تکیہ
وہی اس کا ستار و غفار ہے
ضرورت نہیں اور چشتیؔ کی کوئی
فقط لطف خواجہ کا درکار ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.