Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

یہ دل جس کا یارو طلب گار ہے

محرم علی چشتی

یہ دل جس کا یارو طلب گار ہے

محرم علی چشتی

MORE BYمحرم علی چشتی

    یہ دل جس کا یارو طلب گار ہے

    عجب شوخ ہے اور عیار ہے

    صفات اور اسما ہوئے جن کے پردے

    وہ پردہ نشیں اپنا دلدار ہے

    بباطن تو ہے نحن اقرب کا جلوہ

    مگر ظاہرا سر اسرار ہے

    ہے جور و عتاب آپ کا لطف و رحمت

    جفا و ستم آپ کا پیار ہے

    ہزاروں ہوئے غرق موجِ بلا میں

    بہت عشق کی سخت منجھدہار ہے

    چلو جان اپنی ہتیلی پہ رکھ کر

    وہاں پر یہی شرطِ دیدار ہے

    یہ مارسیہ ہاتھ سے پھینک دو تم

    کہ تسبیح بھی واں پہ زنار ہے

    گرفتار ہے جو کہ آزاد ہے

    وہ آزاد ہے جو گرفتار ہے

    لیے اؤلیا اپنے تحتِ قبا میں

    عجب پردہ پوش اور ستار ہے

    نشیمن جہاں پر ہے پیرِ مغاں کا

    وہاں عرش بھی زیر دیوار ہے

    جسے پیر کامل پہ ہو دل سے تکیہ

    وہی اس کا ستار و غفار ہے

    ضرورت نہیں اور چشتیؔ کی کوئی

    فقط لطف خواجہ کا درکار ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے