آئینہ دل کا ان کے مقابل نہیں رہا
آئینہ دل کا ان کے مقابل نہیں رہا
اب یہ چراغ رونقِ محفل نہیں رہا
کیوں بخیہ گر خموش ہے کچھ تو بتا سبب
کیا زخمِ دل رفو کے بھی قابل نہیں رہا
تو دیکھ تو سہی کہیں میرا ہی دل نہ ہو
جو تیری یاد سے کبھی غافل نہیں رہا
ہم تو وہی رہے مگر اے درد آفریں
وہ ولولۂ وہ حوصلۂ دل نہیں رہا
مختارؔ جب جمالِ تمنا نظر پڑا
دل کو خیالِ مطلبِ حاصل نہیں رہا
- کتاب : جبر مختار (Pg. 43)
- Author : مختار سبزواری
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.