نظر کی چوٹ، دل کا درد ، بیتابی رگِ جاں کی
نظر کی چوٹ، دل کا درد ، بیتابی رگِ جاں کی
یہ پہلی قسط ہے ترتیب غم میں میرے ارماں کی
نہ وہ ہیں درد کے تیور نہ بے چینی دل و جاں کی
اجل کیا آئی آنکھیں کھل گئیں بیمارِ ہجراں کی
رگِ ہر گل سے میرے خون کے قطرے ٹپکتے ہوں
ذرا اے یاس وہ تصویر لا دینا گلستاں کی
عدم سے ہست ہونا ہست سے پھر نیست ہوجانا
یہی دو کروٹیں ہیں خواب کے عالم میں انساں کی
ارے او صبحِ عشرت کی بہاریں دیکھنے والے
اداسی بھی ذرا اب دیکھ لے شامِ گریباں کی
بہت مشہور ہے اے موت تیرا فیض عالم میں
مگر مشکل ہماری آج تک تونے نہ آساں کی
اسی کا نام آزادی ہے توہم اس سے باز آئے
کہ جو صورت ہے اب گھر کی وہی صورت ہے زنداں کی
محبت کے جہاں کا وہم پر سب خار خانہ تھا
حقیقت کھل گئی آخر دل خوننا بہ افشاں کی
سمجھتے ہو جسے مختارؔ تم اپنی غزل گوئی
ہے شکل ظاہری یہ اصل میں جذبات پنہاں کی
- کتاب : جبر مختار (Pg. 109)
- Author : مختار سبزواری
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.