Sufinama

منازعت امرا در ولی عہدی

رومی

منازعت امرا در ولی عہدی

رومی

MORE BYرومی

    دلچسپ معلومات

    اردو ترجمہ: سجاد حسین

    منازعت امرا در ولی عہدی

    سرداروں کا ایک دوسرے سے جھگڑا کرنا

    یک امیرے زاں امیراں پیش رفت

    پیش آں قوم وفا اندیش رفت

    ان سرداروں میں سے ایک سردار آگے بڑھا

    (اور) اس وفا اندیش قوم کے سامنے گیا

    گفت اینک نائب آں مرد من

    نائب عیسیٰ منم اندر زمن

    بولا ، اب اس مرد کا میں قائم مقام ہوں

    (اور) زمانہ میں حضرت عیسیٰ کا نائب میں ہوں

    اینک ایں طومار برہان منست

    کیں نیابت باد ازو آن منست

    اب ، یہ دفتر میری دلیل ہے

    کہ یہ قائم مقامی اس کے بعد میری ملکیت ہے

    آں امیر دیگر آمد از کمیں

    دعوی او در خلافت بد ہمیں

    دوسرا سردار اپنی جگہ سے آیا

    (اور) قائم مقامی میں اس کا بھی یہی دعویٰ تھا

    از بغل او نیز طومارے نمود

    تا بر آمد ہر دو را خشم جہود

    اس نے بھی بغل میں سے دفتر دکھایا

    یہاں تک کہ دونوں کو غصہ اور ضد آگئی

    آں امیران دگر یک یک قطار

    بر کشیدہ تیغ ہاۓ آبدار

    دوسرے سرداروں نے بھی صف بستہ ہو کر

    تیز تلواریں سونت لیں

    ہر یکے را تیغ و طومارے بہ دست

    در ہم افتادند چوں پیلان مست‌‌

    ہر ایک کے ہاتھ میں تلوار اور دفتر تھا

    (اور) یہ سب مست ہاتھیوں کی طرح باہم گتھ گئے

    صد ہزاراں مرد ترسا کشتہ شد

    تا ز سر ہاۓ بریده پشتہ شد

    لاکھوں عیسائی مارے گئے

    یہاں تک کہ ان کے کٹے ہوئے سروں سے پشتہ بن گیا

    خوں رواں شد ہمچو سیل از چپ و راست

    کوہ کوہ اندر ہوا زیں گرد خاست

    دائیں، بائیں سے سیلاب کی طرح خون بہہ نکلا

    پہاڑ در پہاڑ ہوا میں غبار اڑا

    تخم ہاۓ فتنہ ہا کو کشتہ بود

    آفت سرہاۓ ایشاں گشتہ بود

    فتنوں کے بیج جو اس نے بوئے تھے

    وہ ان کے لئے آفت سر بن گئے

    جوز ہا بشکست و آں کاں مغز داشت

    باد کشتن روح پاک نغز داشت

    اخروٹ ٹوٹے، اور جس میں گری تھی

    مرنے کے بعد وہ ایک پاکیزہ اور عمدہ روح رکھتا تھا

    کشتن و مردن کہ بر نقش تنست

    چوں انار و سیب را بشکستنست‌‌

    مارنا اور مرنا جو جسم سے متعلق ہے

    انار اور اخروٹ توڑنے کی طرح ہے

    آں چہ شیرینست آں شد نار دانگ

    وانکہ پوسیدہ ست نبود غیر بانگ

    جو میٹھا ہے وہ قیمتی بنا

    اور جو گلا، سڑا ہے وہ آواز کے علاوہ کچھ نہیں ہے

    آں چہ با معنیست خود پیدا شود

    وانچہ پوسیده است آں رسوا شود

    حقیقت واضح ہوجاتی ہے

    باطل خود رسوا ہوجاتا ہے

    رو بمعنی کوش اے صورت پرست

    زانکہ معنی بر تن صورت پرست‌‌

    اے صورت کے پجاری! جا معنیٰ کی کوشش کر

    اس لئے کہ معنیٰ ظاہر کے جسم کے لئے پر ہیں

    ہم نشین اہل معنی باش تا

    ہم عطا یابی و ہم باشی فتیٰ

    اہل باطن کا ہمنشیں بن تاکہ

    انعام بھی پائے اور مرد بھی بنے

    جان بے معنی در ایں تن بے خلاف

    ہست ہمچوں تیغ چوبیں در غلاف

    اس بدن میں بے معنیٰ جان ، یقینا

    غلاف میں لکڑی کی تلوار کی طرح ہے

    تا غلاف اندر بود با قیمتست

    چوں بروں شد سوختن را آلتست‌‌

    جب تک وہ غلاف میں ہو قیمتی ہے

    جب باہر نکلی، جلانے کی چیز ہے

    تیغ چوبیں را مبر در کار زار

    بنگر اول تا نگردد کار زار

    میدان جنگ میں لکڑی کی تلوار نہ لے جا

    پہلے دیکھ لے تاکہ کام خراب نہ ہو

    گر بود چوبیں برو دیگر طلب

    ور بود الماس پیش آ با طرب

    اگر وہ لکڑی کی ہے ، جا دوسری لے

    اور اگر تیز تلوار ہے تو خوشی سے سامنے آئے

    تیغ در زراد خانۂ اولیاست

    دیدن ایشاں شما را کیمیاست‌‌

    تلوار، اولیاء کے اسلحہ خانہ میں ہے

    ان کا دیدار تمہارے لیے کیمیا ہے

    جملہ دانایاں ہمیں گفتہ ہمیں

    ہست دانا رحمت اللعالمیں

    تمام سمجھداروں نے یہی کہا ہے

    کہ عقل مند دونوں جہاں کے لئے رحمت ہے

    گر انارے می خری خنداں بہ خر

    تا دہد خندہ ز دانۂ او خبر

    اگر تو انار خریدے، کھلا ہوا خرید

    تا کہ کھلا ہونا اس کے دانہ کی بابت بتا دے

    اے مبارک خنده‌‌ اش کو از دہاں

    می نماید دل چو در از درج جاں

    اس شخص کی مسکراہٹ بڑی مبارک ہے

    جو موتی جیسا صاف اور آبدار جان ڈبیہ کی طرح دکھتا ہے

    نا مبارک خندۂ آں لالہ بود

    کز دہان او سیاہی دل نمود

    منحوس ہنسی اس گل لالہ کی تھی

    جس کے منہ سے اس کے دل کی سیاہی ظاہر ہوگئی

    نار خنداں باغ را خنداں کند

    صحبت مردانت از مرداں کند

    مسکراتا انار، باغ کو مسکراتا بنا دیتا ہے

    مردوں کی صحبت تجھے مردوں میں سے بنادے گی

    گر تو سنگ صخره و مرمر شوی

    چوں بہ صاحب دل رسی گوہر شوی

    اگر تو سنگِ خارہ اور سنگ مرمر ہو

    جب صاحبِ دل کے پاس پہنچے گا تو موتی بن جائے گا

    مہر پاکاں درمیان جاں نشاں

    دل مدہ الا بمہر دل خوشاں

    پاک لوگوں کی محبت جان میں بٹھالے

    خوش دل لوگوں کی محبت کے علاوہ دل نہ دے

    کوۓ نومیدی مرو امید ہاست

    سوۓ تاریکی مرو خورشید ہاست‌‌

    مایوسی کے کوچہ میں نہ جا ، کیونکہ امیدیں ہیں

    اندھیرے کی طرف نہ جا سورج ہیں

    دل ترا در کوۓ اہل دل کشد

    تن ترا در حبس آب و گل کشد

    دل تجھے اہل دل کے کوچہ کی طرف کھینچتا ہے

    اور جسم تجھے پانی، مٹی کے قید خانہ کی طرف کھینچتا ہے

    ہیں غذاۓ دل بدہ از ہم دلے

    رو بجو اقبال را از مقبلے

    ہاں ! کسی دل والے سے (لیکر) دل کو خوراک دے

    جا! کسی نصیبہ والے سے نصیب تلاش کر

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے