نہیں معلوم کیا گزری گل و بلبل کو سکتے ہیں
نہیں معلوم کیا گزری گل و بلبل کو سکتے ہیں
نہ سن سکتے ہیں کانوں سے نہ منہ سے بول سکتے ہیں
بنے ہیں چشمِ مفلس میکدے میں بخل ساقی سے
الگ بیٹھے ہوئے حسرت زدہ ساغر کو تکتے ہیں
نہیں معلوم کس کی خاک سے بدظن ہیں وہ دل میں
کہ چلتے پھرتے اپنے گھر میں بھی دامن جھٹکتے ہیں
ہوائے عشق کامل ہے تو سوزِ حسن پیدا کر
ثمر خورشید کی گرمی سے شاخِ تر میں پکتے ہیں
انہیں بھولیں نہیں بے باکیاں دستِ تمنا کی
کہ میری خاک پر آتے ہوئے اب تک جھجھکتے ہیں
دمِ پیری نہیں تسلیمؔ یہ اپنی غزل خوانی
بنے ہیں بے حیا بلبل خزاں میں بھی چہکتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.