Font by Mehr Nastaliq Web

سر جدا میرا جو قاتل نے کیا اچھا ہوا

منشی نتھن لال

سر جدا میرا جو قاتل نے کیا اچھا ہوا

منشی نتھن لال

MORE BYمنشی نتھن لال

    سر جدا میرا جو قاتل نے کیا اچھا ہوا

    بار تھا تن پہ میرے، بہجت مگر جاتا رہا

    توبہ شکن ہے اب کی تو موسمِ بہار کا

    شیشہ لیے ہے سرد لبِ جویبار کا

    گھیرے رہے ہیں سانپ یہ مجھے خواب میں سے آہ

    سودا ہے جب سے زلفِ سیاهِ نگار کا

    طفیلِ اہلِ گلشنِ ہند میں پیدا ہوئی ہے صلح

    خدا جانے تجھے کیوں قصد ہے مجھ سے لڑائی کا

    مأخذ :
    • کتاب : تذکرہ آثار الشعرائے ہنود (Pg. 28)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے