ہم بتوں سے ہی ملا کرتے ہیں
ہم بتوں سے ہی ملا کرتے ہیں
سیرِ دیدارِ خدا کرتے ہیں
لختِ دل اشک کے دریا میں میرے
مثلِ سرخاب بہا کرتے ہیں
اشک تہمت ہی نہیں یارو لڑکے
ہٹ! اسی طرح کیا کرتے ہیں
دخترِ تاک کو مت تاک بہت
اس سے سو فتنہ اٹھا کرتے ہیں
کام ہے نند پسر سے بہجتؔ
اور مخلوق کو کیا کرتے ہیں
- کتاب : تذکرہ آثار الشعرائے ہنود (Pg. 30)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.