Font by Mehr Nastaliq Web

معکوس پڑا جام تھا گرمان تھی صراحی

منشی نتھن لال

معکوس پڑا جام تھا گرمان تھی صراحی

منشی نتھن لال

MORE BYمنشی نتھن لال

    معکوس پڑا جام تھا، گرماں تھی صراحی

    محفل میں جو شب کو وہ دلارام نہ آیا

    چشمِ تر تو نے مجھے تو خوب ہی رسوا کیا

    عشق میں رکھتا تھا اک پردہ‌ نشیں کا کیا کیا

    کون سا سروِ چراغاں اس چمن سے اٹھ گیا

    غم میں جس کے ہر گل اپنا پیرہن پھاڑا کیا

    زیرِ فلک جو شب کو اک ابر سا اٹھا تھا

    دودِ سیاہِ یار و اپنی ہی آہ کا تھا

    برقِ نظر سے تیری کوچہ میں حشر سا تھا

    کوئی تو مر گیا تھا، کوئی تڑپ رہا تھا

    شعلۂ رخاں نے بہجت یہاں تک مجھے چلایا

    آخر کو بعدِ مردن بھی آگ میں رکھا تھا

    مأخذ :
    • کتاب : تذکرہ آثار الشعرائے ہنود (Pg. 28)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے