Font by Mehr Nastaliq Web

چھپاؤں کیوں کر اس پردہ نشیں کی عشقِ پنہاں کو

منشی نتھن لال

چھپاؤں کیوں کر اس پردہ نشیں کی عشقِ پنہاں کو

منشی نتھن لال

MORE BYمنشی نتھن لال

    چھپاؤں کیوں کر اس پردہ نشیں کی عشقِ پنہاں کو

    فغان کو، سوزِ دل کو، رنگِ رخ کو، چشمِ گریاں کو

    غضب میں ہوں میں اس سوداؔ سے اب کس کس کو دوں جان کو

    نگہ کو، ناز کو، ابرو کو، لب کو، رخ کو، مژگاں کو

    تیرا ثانی نہیں کوئی جہاں میں تجھ سے کیا نسبت

    پری کو، حور کو، غلمان کو، مہ کو، مہرِ تاباں کو

    جو بولا وصل کی شب آپ کی پھر جلتا نچوڑوں گا

    مؤذن کو، جرس رَن کو اور اس مزعِ سحر خواں کو

    یہی ہم عشق بازی کی بدولت لے چلے آخر

    قلق کو، پاس کو، افسوس کو، حسرت کو، ارماں کو

    ہوا ہوں اب تو میں عاشق بتوں کا چھوڑ کر بہجتؔ

    پیغمبر کو، خدا کو، دین کو، ایمان کو، قرآن کو

    مأخذ :
    • کتاب : تذکرہ آثار الشعرائے ہنود (Pg. 30)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے