کھول دے فقط موہوم دھن کا مضمون
کھول دے فقط موہوم دھن کا مضمون
کوئی ملتا نہیں ایسا تو سخن ور ہم کو
تیغِ قاتل نے کیا دم میں سبک دوش ہمیں
ورنہ یک یارِ گراں، تن پہ تھا یہ سر ہم کو
اس کے کوچے میں پڑے رہتے ہیں دن رات مدام
کبھی دھوکے سے لگا جاوے وہ ٹھوکر ہم کو
خون رگ رگ سے رواں ہے جو غمِ مژگاں میں
اس کی ہر نوک ہوئی کیا کہیں نشتر ہم کو
ہم کہاں، دام کہاں اور کہاں کنجِ قفس
کھینچ اس قید میں لایا ہے مقدر ہم کو
ہجر میں شعلۂ رخوں کا کہوں کیا میں بخدا
گل و مل دونوں ہوئی صورتِ اخگر ہم کو
اس قدر ضعف سے لاغر میں ہوا ہوں بہجتؔ
پھرتا ہے آبلۂ پا لیے سر پر ہم کو
- کتاب : تذکرہ آثار الشعرائے ہنود (Pg. 31)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.