Font by Mehr Nastaliq Web

ایک آہو چشم کا جو کچھ سودا ہو گیا

منشی نتھن لال

ایک آہو چشم کا جو کچھ سودا ہو گیا

منشی نتھن لال

MORE BYمنشی نتھن لال

    ایک آہو چشم کا جو کچھ سودا ہو گیا

    جب سے یہ زنجیر یا دامانِ صحرا ہو گیا

    دیکھ شوخیِ چشم کے اور کج ادائے قد کے سن

    کھل گئیں نرگس کی آنکھیں، سرو سیدھا ہو گیا

    گر چہ چشمِ مست نے تیری کیا مجھ کو قتل

    خندہ‌ لب لیکن اعجازِ مسیحا ہو گیا

    کیا کہوں وصف وہاں یک قطعۂ موہوم سے

    ہم سے یہ عقدہ نہیں کھلتا، معما ہو گیا

    دیکھ کر تیری ترقیِ حسن کے اے سیم‌ بر

    گھٹتے گھٹتے ماہِ کامل اب تو آدھا ہو گیا

    نردباز میں ہے ہم جیتے نہ اس عیار سے

    اس جگہ بہجت مخالف اپنا پانسا ہو گیا

    مأخذ :
    • کتاب : تذکرہ آثار الشعرائے ہنود (Pg. 28)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے