روئے تاباں کو جو دیکھا بولے قامت دیکھئے
روئے تاباں کو جو دیکھا بولے قامت دیکھئے
آفتاب حشر تو دیکھا قیامت دیکھئے
ڈھونڈتے پھرتے ہیں ہم اور آپ چھپتے پھرتے ہیں
اپنی نفرت دیکھئے اور مری رغبت دیکھئے
جوڑتے ہیں ہاتھ ہم تم پاؤں دکھلاتے نہیں
اپنی نخوت دیکھئے اور میری منّت دیکھئے
جان ہم دیتے ہیں اور تم کھیچتے ہو تیغ تیز
میری الفت دیکھئے اپنی عداوت دیکھئے
تم نے مچھی تک نہ دی اور ہم نے دل تک دے دیا
میری ہمت دیکھئے اور اپنی ہمت دیکھئے
ہاتھاپائی جب میں کرتاہوں تو کہتا ہے وہ طفل
میری طاقت دیکھئے اور اپنی طاقت دیکھئے
ہم تو کرتے ہیں صفت اور آپ گالی دیتے ہیں
میری عادت دیکھئے اور اپی عادت دیکھئے
بوسۂ رخسار مانگا تو یہ فرمانے لگے
جاکے منہ دھو آئیے اور اپنی رویت دیکھئے
آپ غیروں سے تو ناحق روز بحثا کرتے ہیں
اپنی عزت دیکھئے اور ان کی عزت دیکھئے
جانب آئینۂ زانو جو دیکھا بول اٹھے
مثلِ آئینہ کہیں ہوئے نہ حیرت دیکھئے
پیار کی نظروں سے تو کب دیکھتے ہیں آپ ادھر
چتونوں سے قہر ہی کے سوئے فطرتؔ دیکھئے
- کتاب : تذکرۂ ہندو شعرائے بہار (Pg. 60)
- Author : فصیح الدین بلخی
- مطبع : نینشل بک سینٹر، ڈالٹین گنج پلامو (1961)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.