منتظر رہنا بھی کیا چاہت کا خمیازہ نہیں
منتظر رہنا بھی کیا چاہت کا خمیازہ نہیں
کان دستک پر لگے ہیں گھر کا دروازہ نہیں
ہاتھ پر تو نے مقدر کی لکیریں کھینچ دیں
کیا تجھے بھی میرے مستقبل کا اندازہ نہیں
دیکھنا چاہوں تو خوشبو چھونا چاہوں تو ہوا
میرے دامن تک جو آئے تو وہ شیرازہ نہیں
دفن ہوں احساس کی صدیوں پرانی قبر میں
زندگی اک زخم ہے اور زخم بھی تازہ نہیں
تم ہی اے خاموشیو پتھر اٹھا لو ہاتھ میں
کوئی نغمہ کوئی نالہ کوئی آوازہ نہیں
حسن پہچانے گی میرا دیکھنے والی نظر
خوں تو ہے آنکھوں میں چہرے پر اگر غازہ نہیں
مانگتے ہیں کیوں مظفرؔ لوگ بارش کی دعا
تشنگیٔ روح کا جسموں کو اندازہ نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.