Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

میں ہی برا ہوں اور کہوں اے حضور کیا

مزیب اکبرآبادی

میں ہی برا ہوں اور کہوں اے حضور کیا

مزیب اکبرآبادی

میں ہی برا ہوں اور کہوں اے حضور کیا

میری ہی سب خطا ہے تمہارا قصور کیا

مانگا جو میں نے بوسہ تو جھنجھلا کے یہ کہا

اپنی خوشی سے دیں گے تقاضا ضرور کیا

صورت دکھا کے بیٹھ رہے منہ چھپا کے آپ

ایک جلوۂ جمال پہ اتنا غرور کیا

بیتاب ہو کے یار کو بیزار کردیا

اب اور تو کرے گا دلِ نا صبور کیا

مقدور ہے بغیر اجازت لگاؤں ہاتھ

پاس آکے میرے بیٹھئے بیٹھے ہو دور کیا

جب لطف گفتگو ہےکہ ہو یا ر رو برو

موسیٰ نے جا کے دیکھا ہے بالائے طور کیا

کہتے ہیں تم کو دیکھ کے حوریں پری ہے یہ

پریوں کا قول ہے کہ بس اب ہوگی حور کیا

مجھ سے کہا ہے یہ کہ نہ آیا کرو یہاں

ارشاد پھرتو کیجیے کیا اے حضور کیا

باتیں شب وصال کی بھولا نہیں ہوں میں

کیا منہ ہے اب کریں گے وہ مجھ سے غرور کیا

گر جا جو اتفاق سے بادل شب وصال

بولے وہ ڈر کے سہم کے یہ ہے فتور کیا

سینہ پہ میریے ہاتھ تو رکھ لو کہ دل چلا

ہے ہے قیامت آگئی پھُنکتا ہے صور کیا

یہ سن کے میں نے سینہ سے ان کو لگا لیا

موقع جب ایسا ہو تو خوشامد ضرور کیا

بہکے ہوئے کلام مزیبؔ سے ہیں یہ کیوں

آنکیں ذرا ملاؤ تو کچھ ہے سرور کیا

مأخذ :

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے