میں ہی برا ہوں اور کہوں اے حضور کیا
میں ہی برا ہوں اور کہوں اے حضور کیا
میری ہی سب خطا ہے تمہارا قصور کیا
مانگا جو میں نے بوسہ تو جھنجھلا کے یہ کہا
اپنی خوشی سے دیں گے تقاضا ضرور کیا
صورت دکھا کے بیٹھ رہے منہ چھپا کے آپ
ایک جلوۂ جمال پہ اتنا غرور کیا
بیتاب ہو کے یار کو بیزار کردیا
اب اور تو کرے گا دلِ نا صبور کیا
مقدور ہے بغیر اجازت لگاؤں ہاتھ
پاس آکے میرے بیٹھئے بیٹھے ہو دور کیا
جب لطف گفتگو ہےکہ ہو یا ر رو برو
موسیٰ نے جا کے دیکھا ہے بالائے طور کیا
کہتے ہیں تم کو دیکھ کے حوریں پری ہے یہ
پریوں کا قول ہے کہ بس اب ہوگی حور کیا
مجھ سے کہا ہے یہ کہ نہ آیا کرو یہاں
ارشاد پھرتو کیجیے کیا اے حضور کیا
باتیں شب وصال کی بھولا نہیں ہوں میں
کیا منہ ہے اب کریں گے وہ مجھ سے غرور کیا
گر جا جو اتفاق سے بادل شب وصال
بولے وہ ڈر کے سہم کے یہ ہے فتور کیا
سینہ پہ میریے ہاتھ تو رکھ لو کہ دل چلا
ہے ہے قیامت آگئی پھُنکتا ہے صور کیا
یہ سن کے میں نے سینہ سے ان کو لگا لیا
موقع جب ایسا ہو تو خوشامد ضرور کیا
بہکے ہوئے کلام مزیبؔ سے ہیں یہ کیوں
آنکیں ذرا ملاؤ تو کچھ ہے سرور کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.