تو پوچھتا ہے دل کی میری اے نگار کیا
تو پوچھتا ہے دل کی میری اے نگار کیا
بس وہ ہی بات اس کو کہوں بار بار کیا
لے دلربا کےدل کو بھلا ہو قرار کیا
گلشن میں جبکہ گل ہی نہیں پھر بہار کیا
واعظ یہ مجھ سے ذکر شراب طہور کیوں
سمجھا مجھے بھی تونے کوئی بادہ خوار کیا
ہم دیکھیں اور اڑائے مزے غیر روسیہ
قدرت میں اس کی دخل کسے اختیار کیا
جس نے نہ گالیاں دہن یار سے سنیں
اس کو ملے گی لذتِ بوس وکنار کیا
الفت کا لطف تب ہے کہ جب یار یار ہو
یوں اپنے دل سے لاکھ کوئی ہو نثار کیا
جب تجھ کو میرے قول کا ایجاں یقیں نہیں
پھرمجھ کو تیری بات کا ہے اعتبار کیا
بسم اللہ تیغ کھینچئے حاضر ہے سر میرا
جس کو کہ جاں عزیز ہو وہ جاں نثار کیا
ملتا نہیں وہ شوخ مزیبؔ تو غم نہیں
دنیا میں کوئی اور نہیں وضعدار کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.