Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

تو پوچھتا ہے دل کی میری اے نگار کیا

مزیب اکبرآبادی

تو پوچھتا ہے دل کی میری اے نگار کیا

مزیب اکبرآبادی

MORE BYمزیب اکبرآبادی

    تو پوچھتا ہے دل کی میری اے نگار کیا

    بس وہ ہی بات اس کو کہوں بار بار کیا

    لے دلربا کےدل کو بھلا ہو قرار کیا

    گلشن میں جبکہ گل ہی نہیں پھر بہار کیا

    واعظ یہ مجھ سے ذکر شراب طہور کیوں

    سمجھا مجھے بھی تونے کوئی بادہ خوار کیا

    ہم دیکھیں اور اڑائے مزے غیر روسیہ

    قدرت میں اس کی دخل کسے اختیار کیا

    جس نے نہ گالیاں دہن یار سے سنیں

    اس کو ملے گی لذتِ بوس وکنار کیا

    الفت کا لطف تب ہے کہ جب یار یار ہو

    یوں اپنے دل سے لاکھ کوئی ہو نثار کیا

    جب تجھ کو میرے قول کا ایجاں یقیں نہیں

    پھرمجھ کو تیری بات کا ہے اعتبار کیا

    بسم اللہ تیغ کھینچئے حاضر ہے سر میرا

    جس کو کہ جاں عزیز ہو وہ جاں نثار کیا

    ملتا نہیں وہ شوخ مزیبؔ تو غم نہیں

    دنیا میں کوئی اور نہیں وضعدار کیا

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25

    Register for free
    بولیے