رت کا وعدہ کیا پھر یار نے
رت کا وعدہ کیا پھر یار نے
پھر مدد کی طالع بیدار نے
جلد بلوایا ہے مجھ کو یار نے
یہ خبر دی تار گھر کے تار نے
اب تو عاشق کو دوا تک ہے قسم
پھر کیا پرہیز اس بیمار نے
بزم سے اٹھنے لگا شب کو جو میں
ڈال دیں بانہیں گلے میں یار نے
گر لگاوٹ آپ سے اس کو نہ تھی
غیر کیوں آیا یہاں جھک مار نے
کچھ نہ صاحب چھپ سکی پردہ کی بات
راز کھولا محرمِ زر تار نے
محتسب کی کل بڑی خواری ہوئی
لی خبرر ندانِ بادہ خوار نے
مثل بلبل سیکڑوں عاشق ہوئے
گل کھلائے پھول سے رخسار نے
آہ کی میں نے تو بولے آپ بھی
جان نثاروں میں لگے دم مارنے
اے پری پیکر گلے پڑکر ترے
آبرو لی موتیوں کے ہار نے
بھولے بن کر لے لیا کرتے ہو دل
خوب سکھلایا کسی ہوشیار نے
جسم میں باقی توانائی نہیں
دق کیا یہ عشق کے آزار نے
کیا مزیبؔ شاعری میں دل لگے
مار ڈالا اشتیاقِ یار نے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.