Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

رت کا وعدہ کیا پھر یار نے

مزیب اکبرآبادی

رت کا وعدہ کیا پھر یار نے

مزیب اکبرآبادی

MORE BYمزیب اکبرآبادی

    رت کا وعدہ کیا پھر یار نے

    پھر مدد کی طالع بیدار نے

    جلد بلوایا ہے مجھ کو یار نے

    یہ خبر دی تار گھر کے تار نے

    اب تو عاشق کو دوا تک ہے قسم

    پھر کیا پرہیز اس بیمار نے

    بزم سے اٹھنے لگا شب کو جو میں

    ڈال دیں بانہیں گلے میں یار نے

    گر لگاوٹ آپ سے اس کو نہ تھی

    غیر کیوں آیا یہاں جھک مار نے

    کچھ نہ صاحب چھپ سکی پردہ کی بات

    راز کھولا محرمِ زر تار نے

    محتسب کی کل بڑی خواری ہوئی

    لی خبرر ندانِ بادہ خوار نے

    مثل بلبل سیکڑوں عاشق ہوئے

    گل کھلائے پھول سے رخسار نے

    آہ کی میں نے تو بولے آپ بھی

    جان نثاروں میں لگے دم مارنے

    اے پری پیکر گلے پڑکر ترے

    آبرو لی موتیوں کے ہار نے

    بھولے بن کر لے لیا کرتے ہو دل

    خوب سکھلایا کسی ہوشیار نے

    جسم میں باقی توانائی نہیں

    دق کیا یہ عشق کے آزار نے

    کیا مزیبؔ شاعری میں دل لگے

    مار ڈالا اشتیاقِ یار نے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے