Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

فصلِ گل ہے کیوں نہیں چلتے سوئے میخانہ آج

مزیب اکبرآبادی

فصلِ گل ہے کیوں نہیں چلتے سوئے میخانہ آج

مزیب اکبرآبادی

MORE BYمزیب اکبرآبادی

    فصلِ گل ہے کیوں نہیں چلتے سوئے میخانہ آج

    میکشو اٹھو چلے پیمانہ پر پیمانہ آج

    کیوں خفا ہوتے ہوئے ہوئے آتے ہیں بیتابانہ آج

    کھل گیا شاید ہمارا غیر سے یارانہ آج

    خواہشِ دل سن کے میری اس نے لوگوں سے کہا

    کل تک اچھا خاصہ تھا یہ ہوگیا دیوانہ آج

    کل ذرا غیروں کی بھڑکانے سے آتش تھا مزاج

    پھر وہ ہی ہم ہیں وہ ہی وہ ہیں وہ ہی یارانہ آج

    ہے در تو بہ کھلا جب تک رہے یہ بھی کھلا

    کر دیا کیوں بند اے ساقی درِ میخانہ آج

    یا الٰہی شرم رکھ لیجو توان کے روبرو

    بے طرح مچلا ہوا ہے یہ دلِ دیوانہ آج

    دے کے یہ دم ان کو میں اپنی کہانی کہہ چلا

    یعنی لو ،تم کو سناتے ہیں نیا افسانہ آج

    موسمِ سرما میں سرمایہ کسے درکار ہے

    سوزشِ دل سے بنا ہے سینۂ آتش خانہ آج

    بولا مجنوں نجد میں جب محملِ لیلیٰ گیا

    شہر کی گلیوں سے بہتر ہے میرا ویرانہ آج

    ہے یہی تعبیر اس کی رام ہو میرا وہ بت

    خواب میں آیا ہے میرے رات کو بت خانہ آج

    کیوں مزیبؔ پھرتے ہو بیچین سے حیرت زدہ

    آگیا شاید نظر پھر جلوۂ جانانہ آج

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25

    Register for free
    بولیے