فصلِ گل ہے کیوں نہیں چلتے سوئے میخانہ آج
فصلِ گل ہے کیوں نہیں چلتے سوئے میخانہ آج
میکشو اٹھو چلے پیمانہ پر پیمانہ آج
کیوں خفا ہوتے ہوئے ہوئے آتے ہیں بیتابانہ آج
کھل گیا شاید ہمارا غیر سے یارانہ آج
خواہشِ دل سن کے میری اس نے لوگوں سے کہا
کل تک اچھا خاصہ تھا یہ ہوگیا دیوانہ آج
کل ذرا غیروں کی بھڑکانے سے آتش تھا مزاج
پھر وہ ہی ہم ہیں وہ ہی وہ ہیں وہ ہی یارانہ آج
ہے در تو بہ کھلا جب تک رہے یہ بھی کھلا
کر دیا کیوں بند اے ساقی درِ میخانہ آج
یا الٰہی شرم رکھ لیجو توان کے روبرو
بے طرح مچلا ہوا ہے یہ دلِ دیوانہ آج
دے کے یہ دم ان کو میں اپنی کہانی کہہ چلا
یعنی لو ،تم کو سناتے ہیں نیا افسانہ آج
موسمِ سرما میں سرمایہ کسے درکار ہے
سوزشِ دل سے بنا ہے سینۂ آتش خانہ آج
بولا مجنوں نجد میں جب محملِ لیلیٰ گیا
شہر کی گلیوں سے بہتر ہے میرا ویرانہ آج
ہے یہی تعبیر اس کی رام ہو میرا وہ بت
خواب میں آیا ہے میرے رات کو بت خانہ آج
کیوں مزیبؔ پھرتے ہو بیچین سے حیرت زدہ
آگیا شاید نظر پھر جلوۂ جانانہ آج
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.