اک شب تو لطف کیجئے عاشق کی حال پر
اک شب تو لطف کیجئے عاشق کی حال پر
ایسا بھی کیا غرور ہے حسن وجمال پر
اب خاک دیکھتے ہو وہ سینہ میں ہے کہاں
پِس بھی گیا دل آپ کی مستانہ چال پر
گر گھورتا ہے غیر انہیں گھورنے بھی دو
پڑتی نظر سبھی کی ہے نایاب مال پر
ناراض کر کے مجھ کو وہ کہتے ہیں چھیڑ چھیڑ
ہم کو بھی ہے ملال کسی کے ملال پر
ٹھہرو نہ بیقرار ہو دم لو قرار لو
ملتا یہی جواب ہے میرے سوال پر
سرخی غضب ہے پان کی لاکھا بھی قہر ہے
کیوں کر نہ ٹپکے رال کسی کے مزار پر
کیا ہی غزل لکھی ہے مزیبؔ یہ لطف خیز
عاشق ہیں ہم تو یار تری بول چال پر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.