غم نہیں وعدہ جو تم کر کے مکر جاتے ہو
غم نہیں وعدہ جو تم کر کے مکر جاتے ہو
جھوٹی سچی میری تسکیں توکر جاتےہو
لیکن دیں آپ نے کیا خوب نکالا مجھ سے
لے کے دل صاف دئے داغِ جگر جاتے ہو
گل فدا ہوتے ہیں نرگس ہے بچھاتی آنکھیں
جس روش سے چمنستاں میں گذر جاتے ہو
سر چڑھا لیتے ہو اکثر جو رقیبوں کو حضور
یہ وہ باتیں ہیں کہ بس دل سے اتر جاتے ہو
باڑہ رکھوا کے یہ قینچی ہے سنبھالی کس پر
کس گرفتار کے اب کاٹنے پرجاتے ہو
کبھی کہنے میں مزیبؔ کہ نہ آئے ایک دن
کچھ نہ کچھ چال یہاں آن کے کر جاتے ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.