نہ پوچھا کبھی کیا ہے حالت تمہاری
نہ پوچھا کبھی کیا ہے حالت تمہاری
ہمیں مار ڈالے گی غفلت تمہاری
خوش آئی ہے کچھ ایسی صورت تمہاری
نہیں دل سے جاتی محبت تمہاری
جلاتے ہیں جو شمع ساں غیر مجھ کو
سمجھتا ہوں ہے یہ شرارت تمہاری
ادھر پھیر کر منہ نہ دیکھا نہ بولے
یہ کرتا تھا دل کل شکایت تمہاری
جو پوچھا مزاجِ معلیٰ تو خوش ہے
تو ہنس کر وہ بولے عنایت تمہاری
کیا کس نے مشہور شہروں میں تم کو
ہوئی کس کے باعث سے شہرت تمہاری
نہ اخلاص کرتے وہ یوسف سے ہرگز
زلیخا نے دیکھی نہ صورت تمہاری
بگڑتے ہو کیوں باتوں باتوں میں اتنا
سر آنکھوں پہ میرے خجالت تمہاری
ہٹایا جو رخ پر سے زلفوں کو ان کی
تو بولے کہ پھر آئی شامت تمہاری
نہ کھینچوں میں کیوں بیٹھ کر سرد آہیں
رقیبوں سے ہے گرم صحبت تمہاری
گو آنکھوں سے دیکھا نہیں پر سُنا ہے
تھے یوسف میں بھی کچھ شباہت تمہاری
پریرو وہ ہیں آدمی سب بلا کے
ہے جن جن سے صاحب سلامت تمہاری
بنانے سے منہ کی ہوا ہم کو ثابت
بگاڑی ہے لوگوں نے عادت تمہاری
کہا میں نے مرتا ہوں اے جان تم پر
کہا خوش تو ہے کچھ طبیعت تمہاری
صبا ہو گذر تیرا ان تک تو کہیو
مزیبؔ کو ہے شاق فرقت تمہاری
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.