Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

نہ پوچھا کبھی کیا ہے حالت تمہاری

مزیب اکبرآبادی

نہ پوچھا کبھی کیا ہے حالت تمہاری

مزیب اکبرآبادی

MORE BYمزیب اکبرآبادی

    نہ پوچھا کبھی کیا ہے حالت تمہاری

    ہمیں مار ڈالے گی غفلت تمہاری

    خوش آئی ہے کچھ ایسی صورت تمہاری

    نہیں دل سے جاتی محبت تمہاری

    جلاتے ہیں جو شمع ساں غیر مجھ کو

    سمجھتا ہوں ہے یہ شرارت تمہاری

    ادھر پھیر کر منہ نہ دیکھا نہ بولے

    یہ کرتا تھا دل کل شکایت تمہاری

    جو پوچھا مزاجِ معلیٰ تو خوش ہے

    تو ہنس کر وہ بولے عنایت تمہاری

    کیا کس نے مشہور شہروں میں تم کو

    ہوئی کس کے باعث سے شہرت تمہاری

    نہ اخلاص کرتے وہ یوسف سے ہرگز

    زلیخا نے دیکھی نہ صورت تمہاری

    بگڑتے ہو کیوں باتوں باتوں میں اتنا

    سر آنکھوں پہ میرے خجالت تمہاری

    ہٹایا جو رخ پر سے زلفوں کو ان کی

    تو بولے کہ پھر آئی شامت تمہاری

    نہ کھینچوں میں کیوں بیٹھ کر سرد آہیں

    رقیبوں سے ہے گرم صحبت تمہاری

    گو آنکھوں سے دیکھا نہیں پر سُنا ہے

    تھے یوسف میں بھی کچھ شباہت تمہاری

    پریرو وہ ہیں آدمی سب بلا کے

    ہے جن جن سے صاحب سلامت تمہاری

    بنانے سے منہ کی ہوا ہم کو ثابت

    بگاڑی ہے لوگوں نے عادت تمہاری

    کہا میں نے مرتا ہوں اے جان تم پر

    کہا خوش تو ہے کچھ طبیعت تمہاری

    صبا ہو گذر تیرا ان تک تو کہیو

    مزیبؔ کو ہے شاق فرقت تمہاری

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے