میرے محبوب تم ہو یار تم ہو دل ربا تم ہو
میرے محبوب تم ہو یار تم ہو دل ربا تم ہو
یہ سب کچھ ہو مگر میں کہہ نہیں سکتا کہ کیا تم ہو
تمہارے نام سے سب لوگ مجھ کو جان جاتے ہیں
میں وہ کھوئی ہوئی اک چیز ہوں جس کا پتا تم ہو
محبت کو ہماری اک زمانہ ہو گیا لیکن
نہ تم سمجھے کہ کیا میں ہوں نہ میں سمجھا کہ کیا تم ہو
ہمارے دل کو بحر غم کی کیا طاقت جو لے بیٹھے
وہ کشتی ڈوب کب سکتی ہے جس کے ناخدا تم ہو
بچھڑنا بھی تمہارا جیتے جی کی موت ہے گویا
اسے کیا خاک لطف زندگی جس سے جدا تم ہو
مصیبت کا تعلق ہم سے کچھ بھی ہو تو راحت ہے
مرے دل کو خدا وہ درد دے جس کی دوا تم ہو
کہیں اس پھوٹے منہ سے بے وفا کا لفظ نکلا تھا
بس اب طعنوں پہ طعنے ہیں کہ بے شک با وفا تم ہو
قیامت آئے گی یا آ گئی اس کی شکایت کیا
قیامت کیوں نہ ہو جب فتنۂ روز جزا تم ہو
الجھ پڑنے میں کاکل ہو بگڑنے میں مقدر ہو
پلٹنے میں زمانہ ہو بدلنے میں ہوا تم ہو
وہ کہتے ہیں یہ ساری بے وفائی ہے محبت کی
نہ مضطرؔ بے وفا میں ہوں نہ مضطرؔ بے وفا تم ہو
- کتاب : خرمن حصہ ۱ (Pg. 226)
- Author : مضطر خیرآبادی
- مطبع : جاوید اختر (2015)
- اشاعت : 2015
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.