Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

نگریستن عزرائیل بر مردے و گریختن آں مرد در سرائے سلیمان و تقریر ترجیح توکل بر جہد و قلت فائده‌‌ جہد

رومی

نگریستن عزرائیل بر مردے و گریختن آں مرد در سرائے سلیمان و تقریر ترجیح توکل بر جہد و قلت فائده‌‌ جہد

رومی

MORE BYرومی

    دلچسپ معلومات

    اردو ترجمہ: سجاد حسین

    نگریستن عزرائیل بر مردے و گریختن آں مرد در سرائے سلیمان و تقریر ترجیح توکل بر جہد و قلت فائده‌‌ جہد

    عزرائیل علیہ السلام کا ایک شخص کو گھورنا اور اس کا سلیمان علیہ السلام کے گھر کی طرف بھاگنا اور توکل کی مشقت اور کوشش پر ترجیح کی تقریر

    راد مردے چاشتگاہے در رسید

    در سرا عدل سلیماں در دوید

    ایک بھولا آدمی دن چڑھے آیا

    (اور) حضرت سلیمانؑ کی عدالت میں دوڑا

    رویش از غم زرد و ہر دو لب کبود

    پس سلیماں گفت اے خواجہ چہ بود

    غم سے اس کا چہرہ زرد اور دونوں ہونٹ نیلے تھے

    (حضرت) سلیمانؑ نے پوچھا اے صاحب کیا ہوا ؟

    گفت عزرائیل در من ایں چنیں

    یک نظر انداخت پر از خشم و کیں

    اس نے کہا ، عزرائیل (علیہ السلام) نے مجھ پر ایسی

    ایک نظر ڈالی جو غصہ اور کینہ سے بھری ہوئی تھی

    گفت ہیں اکنوں چہ می خواہی بہ خواہ

    گفت فرما باد را اے جاں پناہ

    انہوں نے کہا اب جو کچھ چاہتا ہے ، بیان کر

    اس نے کہا، اے جاں پناہ! ہوا کو حکم دیجئے

    تا مرا زینجا بہ ہندستاں برد

    بو کہ بندہ کآں طرف شد جاں برد

    تاکہ مجھے اس جگہ سے ہندوستان لے جائے

    ہو سکتا ہے بندہ اس طرف چلاجائے تو جان بچالے

    نک ز درویشے گریزانند خلق

    لقمۂ حرص و امل زانند خلق

    اب ! افلاس سے لوگ بھاگتے ہیں

    اس لئے لوگ حرص اور خواہش کا لقمہ ہیں

    ترس درویشی مثال آں ہراس

    حرص و کوشش را تو ہندستاں شناس

    افلاس کا ڈر، اس خوف کی مثال ہے

    حرص اور کوشش کو تو ہندوستان سمجھ

    باد را فرمودہ تا او را شتاب

    برد سوۓ قعر ہندستاں بر آب

    ہوا کو حکم دیا اور وہ فوراً اس کو

    پانی پر (سوار) کر کے ہندوستان کی سر زمین کی طرف لے گئی

    روز دیگر وقت دیوان و لقا

    پس سلیماں گفت عزرائیل را

    دوسرے دن دربار اور ملاقات کے وقت

    حضرت سلیمانؑ نے عزرائیل (علیہ السلام) سے کہا

    کاں مسلماں را بہ خشم از بہر آں

    بنگریدی تا شد آوارہ ز خواں

    اس مسلمان کو غصہ سے کس وجہ سے

    تو نے دیکھا ؟ اے اللہ کے قاصد ! بتا

    گفت من از خشم کے کردم نظر

    از تعجب دیدمش در رہ گزر

    اس نے کہا کہ کب میں نے تمہیں غصے سے دیکھا

    میں نے تعجب سے اس کو راستے میں دیکھا

    کہ مرا فرمود حق کہ امروز ہاں

    جان او را تو بہ ہندستاں ستاں

    اس لئے کہ مجھے اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے کہ آج ہی

    اس کی جان ہندوستان میں نکال لے

    از عجب گفتم گر او را صد پرست

    او بہ ہندستاں شدن دور اندرست‌‌

    تعجب سے میں نے کہا کہ اگر اس کے سو پر ہوں

    اس کا ہندوستان پہونچنا دور (از قیاس) ہے

    تو ہمہ کار جہاں را ہم چنیں

    کن قیاس و چشم بگشا و ببیں

    (اے مخاطب) تو دنیا کے تمام کاموں کو اس پر

    قیاس کر لے ، اور آنکھ کھول اور دیکھ

    از کہ بگریزیم از خود اے محال

    از کہ بر باییم از حق اے وبال

    ہم کس سے بھاگیں؟ اپنے آپ سے؟ یہ نا ممکن ہے

    ہم کس سے سرتابی کریں؟ خدا سے ! یہ تو تباہی ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے