نظر والے شریکِ جلوہ گاہِ طور ہوتے ہیں
نظر والے شریکِ جلوہ گاہِ طور ہوتے ہیں
کہ ہر محفل کے دنیا میں الگ دستور ہوتے ہیں
جہاں جلوے ہی جلوے ہوں وہاں نظریں نہیں ہوتیں
وہ سب پر دے اٹھا دیتے ہیں جب مستور ہوتے ہیں
سیہ بختی میں ہم رنگی ہی شاید کچھ سکوں بخشے
ترے مہمان ہم بھی اے شبِ دیجور ہوتے ہیں
محبت اور بقیدِ رسم توہینِ محبت ہے
وہ دیوانے نہیں جو واقفِ دستور ہوتے ہیں
سمجھتے ہیں فریبِ جلوۂ رنگیں مگر نخشبؔ
یہ وہ منزل ہے اہلِ دل جہاں مجبور ہوتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.