دھوکے پہ دھوکا کھائے جا عشق کو سادہ کار کر
دھوکے پہ دھوکا کھائے جا عشق کو سادہ کار کر
حسن کے دل میں گھر بنا حسن پر اعتبار کر
خوئے جفا پرست کو اور تو استوار کر
قلب کو مضطرب بنا روح کو بے قرار کر
مجھ سے نہ یوں نظر بچا غیر کو وہم میں نہ ڈال
راز ابھی تو راز ہے اس کو نہ آشکار کر
قلب فریب خوردہ سن، وعدہ غلط سہی مگر
فطرتِ عشق ہے یہی اس پہ بھی اعتبار کر
دیدہ و دل نے متفق ہو کے مٹا دی کائنات
اور جہانِ عشق میں اپنوں کا اعتبار کر
نخشبؔ خام کار کی باتیں بھی آپ نے سنیں
آیا ہو جیسے عرش پر عمر کے دن گزار کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.