وہ اور عنایات سمجھ میں نہیں آتا
وہ اور عنایات سمجھ میں نہیں آتا
مشہور ہے یہ بات سمجھ میں نہیں آتا
بہکے ہوئے جاتے ہیں کدہر حضرتِ واعظ
یہ اور خرابات سمجھ میں نہیں آتا
کہتے ہیں مری قبر پہ مل کر کفِ افسوس
کیوں جان دی ہیہات سمجھ میں نہیں آتا
ٹالا کہ مجھے آپ سے ملنے کی ضرورت!
یہ عذر ملاقات سمجھ میں نہیں آتا
اپنا نہ بنایا ہے اگر غیر کو تم نے
کیوں ساتھ ہی دن رات سمجھ میں نہیں آتا
کیا فرض ہے کعبے کو چلے بت کدے ہو کر
اے قبلۂ حاجات سمجھ میں نہیں آتا
اللہ! ترے وصف ہیں ادراک سے باہر
فہم اور تری ذات سمجھ میں نہیں آتا
اک پان مجھے بھیج دیا اُپری دل سے
ہدیہ ہے کہ خیرات سمجھ میں نہیں آتا
میخانے میں روپوش ہوئے کیوں یہ پسِ خم
زاہد کی یہ اوقات سمجھ میں نہیں آتا
خوں بار ہیں دن رات نسیمؔ آپ کی آنکھیں
یہ کیسی ہے برسات سمجھ میں نہیں آتا
- کتاب : فصیح الملک، جلد ۴، نمبر ۵ (Pg. 34)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.