بحمداللہ نالوں کی رسائی اب یہاں تک ہے
بحمداللہ نالوں کی رسائی اب یہاں تک ہے
زمین کیا آسمان تک ہے مکان کیا لا مکان تک ہے
بہار آئی تو پھر کیسا قفس کس کی گرفتاری
ہماری بے پرو بالی فقط فصل خزاں تک ہے
چھپا نظروں سے وہ کب خود نما جس کا ہر اک جلوہ
زمین سے آسمان تک آسماں سے لا مکاں تک ہے
نکال اس کو کہیں سے ڈھونڈہ اسے ساری خدائی میں
مجھے یہ دیکھتا ہے اے تمنا تو کہاں تک ہے
غنیمت جان لیں سب پھر کہاں یہ دور آسائش
ترقی عیش و عشرت کی مری جبط فغاں تک ہے
وہ بلبل ہوں کہ میں آزاد ہوں فکر اسیری سے
یہاں خود دام کا عالم قفس سے آشیاں تک ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.