چپکے سے یہ کیا کہا عدو نے
چپکے سے یہ کیا کہا عدو نے
کچھ میں بھی سنوں سنا جو تونے
گلشن میں بھی ہوں خزاں رسیدہ
لوٹا ہے بہار رنگ و بو نے
بدنام کیا ہے سو طرح سے
مجھ کو اک حرج آرزو نے
دل اور جگ رکو لے کے دیکھو
اعلیٰ درجہ کے ہیں نمونے
یا تیغ تری روان بہت تھی
یا لاگ نہ کی رگ گلو نے
مشکل ہے مرا نشان ملنا
کھویا ہے کسی کی جستجو نے
دیکھا ایسے کو کس نظر سے
چاہا کیوں کر عدو کو تونے
دلِ ہجر میں بدگمان ہوا ہے
گھیرا ہے خیال چار سو نے
الزام نہ دیں گی پاسباں کو
روکا تو ہے پاس آبرو نے
ساگر کو گلے لگا لیا ہے
جھک جھک کی صراحی و سبو نے
گستاخ کیا مجھے بھی آکر
اس شوخ کی گفتگو نے
بگڑے ہیں وہ عرض مدعا پر
کیا بات بگاڑی آرزو نے
بے ساختہ غنچے ہنس پڑے ہیں
دیکھا ہے جو ایک خندہ رو نے
دنیا میں وہ تیغ سرخرو ہے
اتنا تو کہا مرے لہو نے
ہم مانتے ہیں تری وفا کو
سر دے ہی دیا نسیمؔ تونے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.