Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

بحمداللہ نالوں کی رسائی اب یہاں تک ہے

نسیم ہلسوی

بحمداللہ نالوں کی رسائی اب یہاں تک ہے

نسیم ہلسوی

MORE BYنسیم ہلسوی

    بحمداللہ نالوں کی رسائی اب یہاں تک ہے

    زمیں کیا آسماں تک ہے مکاں کیا لامکاں تک ہے

    بہار آئی تو پھر کیسا قفس کس کی گرفتاری

    ہماری بے پرو بالی فقط فصل خزاں تک ہے

    چھپا نظروں سے کب وہ خود نما جس کا ہر اک جلوہ

    زمیں سے آسماں تک آسماں سے لامکاں تک ہے

    نکال اس کو کہیں سے ڈھونڈھ اسے ساری خدائی میں

    مجھے یہ دیکھتا ہے اے تمنا تو کہاں تک ہے

    یہ نقشہ ہے تمہاری طالبِ دیدار کا دیکھو

    نگاہیں کوک بھی ہیں شوقِ نظارہ یہاں تک ہے

    غنیمت جان لیں سب پھر کہاں یہ دور آسایش

    ترقی عیش و عشرت کی مرے ضبطِ فغاں تک ہے

    وہ بلبل ہوں کہ میں آزاد ہوں فکرِ اسیری سے

    یہاں خود دام کا عالم قفس سے آشیاں تک ہے

    بقدر لذتِ دیدار صورت آشنا ہوگا

    وہیں تک تجھ کو دیکھے گا نظر جس کی جہاں تک ہے

    کہاں تک خط میں لکھوں حسرتِ دیدار کا مضمون

    عبارت مختصر ہے یوں جہاں تک ہے وہاں تک ہے

    ترا ہر نام پیارا ہے یہی کلمہ ہمارا ہے

    مزا اس کا مٹے کیوں کر کہ یہ دل سے زباں تک ہے

    سنوں کیا تیری اے ناصح جو سنتا ہوں تو مرتا ہوں

    کہ میری زندگی کمبخت یادِ دلستاں تک ہے

    غنیمت ہے نسیمؔ ہلسوی بزمِ سخن میں اب

    مزدہ شیوہ بیانی کا اسی شیوا بیاں تک ہے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے