میں اگر روزِ جزا بخشا گیا
میں اگر روزِ جزا بخشا گیا
یہ بتا واعظ کہ تیرا کیا گیا
اک ہی جلوے میں موسیٰ غش ہوئے
حوصلہ دیدار کا دیکھا گیا
احتیاط پرسش غم کچھ پوچھ
حال میرا غیر سے پوچھا گیا
پھر کسی کا آ گیا دل کو خیال
پھر کوئی آ کر اسے تڑپا گیا
حالیؔ و شبلیؔ جہاں سے کیا گئے
ہوہ مزہ وہ ذکر وہ چرچا گیا
ہند کو روتا ہے دونوں کا کمال
دور دورہ باکمالوں کا گیا
ہائے کیا ’’بزمِ سخن‘‘ خاموش ہے
غمِ مذاق علم و فن پر چھا گیا
یاد رکھو بھولنے کے یہ نہیں
کارنامے ان کے جو بھولا گیا
غم سے عالی حوصلہ کب پست ہیں
دل سے نالہ عالمِ بالا گیا
مضطر و بیتاب کا پاکر خطاب
چاہنے والوں میں میں لکھا گیا
اس کی شرمیلی ادا دیکھے کوئی
نام سن کر حسن کا اترا گیا
اب کہو اس سے کہوں تو کیا کہوں
دیکھتے ہی مجھ کو جو شرما گیا
اب قیامت آئے دن آنے لگی
یا آلہٰی پھر زمانہ آگیا
جب وہ آئیں گے تو یہ سمجھیں گے ہم
راہ پر اپنا مقدر آ گیا
جائے میری تسلی ہو چکی
آپ کا ننھا سا دل گھبرا گیا
موسمِ ابرِ بہار آیا نسیمؔ
ان کا جھولا باغ میں ڈالا گیا
- کتاب : Jalwa-e-Yaar (Pg. 9)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.