سمجھتے کیا ہیں یہ برقِ تجلّی دیکھنے والے
سمجھتے کیا ہیں یہ برقِ تجلّی دیکھنے والے
نہ تھے موسیٰ بھی اس کا روئے زیبا دیکھنے والے
صفِ محشر میں لاکھوں ہیں تماشا دیکھنے والے
نقاب اُلٹے تڑپتے ہیں خدایا دیکھنے والے
یہ کیا کم ہے کہ آنکھوں نے حجابِ نور ہی دیکھا
غنیمت ہیں رخِ روشن کا پردا دیکھنے والے
بڑے بے درد ظالم ہیں نہیں ہوتی وفا اُن میں
بہت دیکھے ہیں ان آنکھوں نے دنیا دیکھنے والے
حقیقت کچھ نہیں دنیا کی دم بھر کا تماشا ہے
عدم سے آگئے ہیں چند میلا دیکھنے والے
مزا ہے بادۂ گلرنگ کے پینے پلانے کا
بھری برسات میں اُو رقصِ مینا دیکھنے والے
اِدھر آ کھینچ لے تلوار کر لے حوصلہ پورا
مرا دل دیکھنے والے کلیجا دیکھنے والے
جو مسلا دل کو چُٹکی سے تو کچھ بوئے وفا سونگھی
دلِ عشّاق میں اُو خونِ تمنّا دیکھنے والے
نصیرؔ اب ذکر اس کا کیا وہ صحبت ہوگئی برہم
مزا آتا جو ہوتے وہ زمانہ دیکھنے والے
- کتاب : تذکرہ مسلم شعرائے بہارحصہ پنجم (Pg. 72)
- Author : حکیم سید احمداللہ ندوی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.