Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

ملے کہاں سے جب اس ضمیر میں خاک نہیں

خواجہ الہی بخش معروف

ملے کہاں سے جب اس ضمیر میں خاک نہیں

خواجہ الہی بخش معروف

MORE BYخواجہ الہی بخش معروف

    ملے کہاں سے جب اس ضمیر میں خاک نہیں

    ہم آئے ایسے قلندر کہ گھر میں خاک نہیں

    الٰہی کس کی یہ دیکھیں ہیں سرمہ سا آنکھیں

    کہ دوجہاں تلک اپنی نظر میں خاک نہیں

    عزیزو اس رہِ ہستی میں کیوں مکدر ہو

    چلو عدم کو کہ اس رہ گزر میں خاک نہیں

    بصر کا نقص ہے خاکِ شفا کو کہنا خاک

    یہ خاک دیدۂ اہل بصر میں خاک نہیں

    بجا ہے کوئی شرر کو کہے اگر ناری

    بغیر آگ کے دیکھا شرر میں خاک نہیں

    بشر کو حق نے بنایا ہے چار عنصر سے

    کہو نہ خاک کہ صرف اس بشر میں خاک نہیں

    نہ جی چرائے ہر ایک کیوں عدم کے جانے سے

    سوائے رنج کے راحت سفر میں خاک نہیں

    یہ اتنی خاک پتنگوں کی کیا ہوئی اے شمع

    کہ دیکھ دامن باد سحر میں خاک نہیں

    کیا ہے قتل تو دفن اپنی ہی گلی میں کر

    کہ چھوڑنے کا یہ ایک لحظہ بھر میں خاک نہیں

    وضو کو مانگ کے پانی خجل نہ کر معروفؔ

    یہ مفلسی ہے تیمم کو گھر میں خاک نہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25

    Register for free
    بولیے