ملے کہاں سے جب اس ضمیر میں خاک نہیں
ملے کہاں سے جب اس ضمیر میں خاک نہیں
ہم آئے ایسے قلندر کہ گھر میں خاک نہیں
الٰہی کس کی یہ دیکھیں ہیں سرمہ سا آنکھیں
کہ دوجہاں تلک اپنی نظر میں خاک نہیں
عزیزو اس رہِ ہستی میں کیوں مکدر ہو
چلو عدم کو کہ اس رہ گزر میں خاک نہیں
بصر کا نقص ہے خاکِ شفا کو کہنا خاک
یہ خاک دیدۂ اہل بصر میں خاک نہیں
بجا ہے کوئی شرر کو کہے اگر ناری
بغیر آگ کے دیکھا شرر میں خاک نہیں
بشر کو حق نے بنایا ہے چار عنصر سے
کہو نہ خاک کہ صرف اس بشر میں خاک نہیں
نہ جی چرائے ہر ایک کیوں عدم کے جانے سے
سوائے رنج کے راحت سفر میں خاک نہیں
یہ اتنی خاک پتنگوں کی کیا ہوئی اے شمع
کہ دیکھ دامن باد سحر میں خاک نہیں
کیا ہے قتل تو دفن اپنی ہی گلی میں کر
کہ چھوڑنے کا یہ ایک لحظہ بھر میں خاک نہیں
وضو کو مانگ کے پانی خجل نہ کر معروفؔ
یہ مفلسی ہے تیمم کو گھر میں خاک نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.