اے زینت و زیبائی اے خوبی و رعنائی
اے زینت و زیبائی اے خوبی و رعنائی
اے محوِ خود آرائی، اے جانِ تمنائی
محرومِ جواب اپنے مکتوب نیاز آگیں
شاخیں مرے ارماں کی پھل پھول کہاں لائیں
میں پیکرِ حیرانی، تصویر پریشانی !
سکھیوں کی تمہیں صحبت عشرت کی فراوانی
تفریح و تفرح ہے قصہ ہے کہانی ہے !
گویا کہ خط نہ لکھنے کی آپ نے ٹھانی ہے
فرمایئے تو صاحب رنجش کا سبب کیا ہے ؟
یہ طور ستم کے کیوں یہ ظلم کا ڈھب کیا ہے
کب میری وفاؤں کے انداز میں فرق آیا !
کیا میں نے نہ دے ڈالا دل کا تمہیں سرمایا
ابنائے زمانہ ہیں سرشار مئے فرحت
امواج مسرت میں ڈوبی ہوئی ہے خلقت
افسوس یہ ساماں ہوں اور آپ نہیں آئیں
کیا اب کی بہاریں بھی بے لطف گزر جائیں
آباد ہے جو گھر ہے، برباد فقط ہم ہیں
دل شاد ہے ا ک دنیا ناشاد فقط ہم ہیں
اس حال میں اے بیخودؔ اک دوست نے فرمایا
پائل کی ہیں جھنکاریں دیکھو بھی تو کون آیا ؟
- کتاب : سخنوارن وطن (Pg. 133)
- Author : ریاض گیاوی
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.