وہ اُدھر مشغول آئینے میں اور شانے میں ہے
دلچسپ معلومات
انجمن طلبائے قدیم ندوۃ العلما منعقدہ پھلواری شریف ۸؍ اپریل ۱۹۳۹ کے جلسہ میں پڑھی گئی تھی۔ مشاعرہ کا مصرعہ طرح تھا ؛ ’’شادیانے بج رہے ہیں دھوم میخانے میں ہے‘‘
وہ اُدھر مشغول آئینے میں اور شانے میں ہے
دل اِدھر حیراں کہ آخر دیر کیا آنے میں ہے
ہوگئے پیر مغاں سے شیخ جی شاید مرید
’’شادیانے بج رہے ہیں دھوم میخانے میں ہے‘‘
ان کی چشمِ مست نے یہ یک بیک کیا کردیا
مستی صدجام اپنے دل کے پیمانے میں ہے
آتشِ فرقت نے دل کو اس قدر پگھلا دیا
آنسوؤں کا ایک دریا آنکھ برسانے میں ہے
آہ یہ کیا ہوگیا کیوں ہوگئے بیخودؔ خموش
ہوش میں آؤ وہ دیکھو کون سرہانے میں ہے
- کتاب : سخنوارن وطن (Pg. 134)
- Author : ریاض گیاوی
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.