Font by Mehr Nastaliq Web

وہ اُدھر مشغول آئینے میں اور شانے میں ہے

ناظر امام بیخود

وہ اُدھر مشغول آئینے میں اور شانے میں ہے

ناظر امام بیخود

دلچسپ معلومات

انجمن طلبائے قدیم ندوۃ العلما منعقدہ پھلواری شریف ۸؍ اپریل ۱۹۳۹ کے جلسہ میں پڑھی گئی تھی۔ مشاعرہ کا مصرعہ طرح تھا ؛ ’’شادیانے بج رہے ہیں دھوم میخانے میں ہے‘‘

وہ اُدھر مشغول آئینے میں اور شانے میں ہے

دل اِدھر حیراں کہ آخر دیر کیا آنے میں ہے

ہوگئے پیر مغاں سے شیخ جی شاید مرید

’’شادیانے بج رہے ہیں دھوم میخانے میں ہے‘‘

ان کی چشمِ مست نے یہ یک بیک کیا کردیا

مستی صدجام اپنے دل کے پیمانے میں ہے

آتشِ فرقت نے دل کو اس قدر پگھلا دیا

آنسوؤں کا ایک دریا آنکھ برسانے میں ہے

آہ یہ کیا ہوگیا کیوں ہوگئے بیخودؔ خموش

ہوش میں آؤ وہ دیکھو کون سرہانے میں ہے

مأخذ :
  • کتاب : سخنوارن وطن (Pg. 134)
  • Author : ریاض گیاوی
  • اشاعت : First

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے