بے کراں لذت پیکاں بھی نہاں رکھتے ہیں
بے کراں لذت پیکاں بھی نہاں رکھتے ہیں
یعنی ہم کارگہہ شیشہ گراں رکھتے ہیں
راہ چلتے ہیں دھندلکوں میں بھٹک جاتے ہیں
لوگ آوارگیٔ شوق کہاں رکھتے ہیں
وقت کا ساز انہیں راس کہاں آتا ہے
اپنا آئینہ الگ خود نگراں رکھتے ہیں
چھیڑ اے دشت بلا شوق سے طوفانوں کو
پاس ناموس جنوں زندہ دلاں رکھتے ہیں
اور تو حضرت نازش میں کوئی بات نہیں
ہاں مگر ایک الگ طرز فغاں رکھتے ہیں
- کتاب : بہارمیں اردو کی صوفیانہ شاعری (Pg. 128)
- Author :محمد طیب ابدالی
- مطبع : اسرار کریمی پریس الہ آباد (1988)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.