ہمیشہ سوِز محبت ترا نہاں دیکھا
ہمیشہ سوِز محبت ترا نہاں دیکھا
یہی وہ آگ ہے جس میں نہ کچھ دھواں دیکھا
مزے وہ قید میں آئے قفس نصیبوں کو
کہ بھول کر نہ کبھی سوئے آشیاں دیکھا
کبھی بھی راس نہ آیا یہی تو رونا ہے
بنا کے ہم نے کئی بار آشیاں دیکھا
جو تجھ سے ملتے ہیں وہ دور ہیں تغیر سے
بس ایک حال میں دیکھا جہاں جہاں دیکھا
نہ قید خواب کی اس میں نہ قیدِ بیداری
نثار ہوگئے اٹھ کر انہیں جہاں دیکھا
نہ پوچھ حال کچھ اپنے مریضِ الفت کا
بلا نصیب کو ہم نے تو نیمِ جاں دیکھا
وطن کی یاد نے پہروں مجھے رُلا یا ہے
لٹا ہوا سرِ منزل جو کارواں دیکھا
جو تم کو رحم نہ آجائے تو مرا ذمہ
ابھی کسی کو تڑپتے ہوئے کہاں دیکھا
کچھ اُس سے پوچھے کوئی لطف دشتِ غربت کے
بچھڑ کے پھر نہ کبھی جس نے کارواں دیکھا
کہیں تو رات کو آتے نذرؔ میں نے دیکھا تھا
کہو تو صاف بتادوں تمہیں کہاں دیکھا
- کتاب : تذکرہ مسلم شعرائے بہارحصہ پنجم (Pg. 46)
- Author : حکیم سید احمداللہ ندوی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.