Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

کھا کر فریب زیست جئے جارہا ہوں میں

نکہت سہسوانی

کھا کر فریب زیست جئے جارہا ہوں میں

نکہت سہسوانی

MORE BYنکہت سہسوانی

    کھا کر فریب زیست جئے جارہا ہوں میں

    شربت سمجھ کر زہر پئے جا رہا ہوں میں

    بیتی ہوئی بہار کی کرتا ہوں روک تھام

    بوسیدہ پیرہن کو سئے جا رہا ہوں میں

    کچھ حسرتیں ہیں اور کچھ ان کا مآل ہے

    یہ تحفے اپنے ساتھ لئے جا رہا ہوں میں

    مدت ہوئی کہ چھوٹ چکا ساتھ روح کا

    اور اپنے عندیئے میں جئے جا رہا ہوں میں

    خوش کن تصورات سے ہوہو کے مطمئن

    کیا کیا فریب خود کو دیئے جا رہا ہوں میں

    آیا تھا خالی ہاتھ مگر وائے بخت زشت

    دنیا کا بوجھ سر پہ لئے جا رہا ہوں میں

    اک دھن لگی ہوئی ہے کہ دامان وجیب کے

    پرزے اڑا اڑا کے سئے جا رہا ہوں میں

    شیشے میں مئے نہیں نہ سہی خون دل تو ہے

    جو وقت پر ملا وہ پئے جا رہا ہوں میں

    ہوں خود شناس اور خودی چھوڑ تا نہیں

    کرتا نہ تھا جو کام کئے جا رہا ہوں میں

    ہر داغ سوز عشق ہے اک بقعہ نور کا

    مرقد میں لے کے لاکھوں دیئے جا رہا ہوں میں

    نکہتؔ قفس میں سن کے رفیقوں کے زمزمے

    خاموش اپنا خون پئے جا رہا ہوں میں

    مأخذ :
    • کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلد گیارہویں (Pg. 291)
    • Author : عرفان عباسی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے