ہنسی بھی غرق فغاں ہے فغاں کو کیا کہیے
ہنسی بھی غرق فغاں ہے فغاں کو کیا کہیے
بہار بھی تو خزاں ہے خزاں کو کیا کہیے
فضائے دہر کو اپنے خلاف پاتا ہوں
کرشمۂ نگہ بدگماں کو کیا کہیے
ہمارے دل کو بھی حسرت تھی مسکرانے کی
نوازشات غم بیکراں کو کیا کہیے
نجات دے نہ سکے دل کو جو امیدوں سے
تو ایسے حادثۂ نا گہاں کو کیا کہیے
گراں بہا ہے مصیبت کا ایک ایک نفس
مگر بساط دل ناتواں کو کیا کہیے
شکستہ پائی کا ساتھی جو کارواں نہ ہوا
تو اب غبارِ پس کارواں کو کیا کہیے
ہماری ذات سے افشائے راز کا امکاں
مگر نوازش اہلِ جہاں کو کیا کہیے
نبام آشیاں ڈالی ہمیں نے طرح فساد
خطا ہماری ہی تھی باغباں کو کیا کہیے
نیازؔ دل ہی نظر آئے جب حریف خوشی
تو اس کے بعد غم بے اماں کو کیا کہیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.