رہے ہے سینہ سے آ چشم اشک بار میں درج
رہے ہے سینہ سے آ چشم اشک بار میں درج
تکے ہے راہ دلا کس کے انتظار میں درج
کسی کو دیکھتی منظور ہو جو خار میں درج
تو آئی دیکھنے یہاں میرے جسم زار میں درج
لگائیں گے نہ وہ چھاتی سے مجھ کو تا دم حشر
مچل رہی ہے یہ کیوں سینہ فگار میں درج
نرمی اداؤں پہ بے اختیار جی نکلا
کسی کے ہوتی نہیں سچ ہے اختیار میں درج
ہوا کا دام میں آنا محال تھا کیوں کر
پھنسی ہے حلقہ گیسو سے مشک بار میں درج
خضر ملے اسے جس کو کہ تو نے قتل کیا
بجائے آب ہے کیا تیغ آبدار میں درج
نسیم یا غمیں جائے اگر وہ جانِ جہاں
ہر ایک گل میں پڑے جان ہر ایک خار میں درج
- کتاب : تذکرہ آثار الشعرائے ہنود (Pg. 131)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.