جس کی نظروں میں ہو حسنِ رنگیں ترا، وہ بھلا جائے کیوں سوئے دیر و حرم
جس کی نظروں میں ہو حسنِ رنگیں ترا، وہ بھلا جائے کیوں سوئے دیر و حرم
پیام سیہالوی
MORE BYپیام سیہالوی
جس کی نظروں میں ہو حسنِ رنگیں ترا، وہ بھلا جائے کیوں سوئے دیر و حرم
اصل میں دین و ایماں تو ہی ہے مرا، مجھ کو کافی ہے بس تیرا نقشِ قدم
کوئی مدہوش ہے کوئی ساغر بکف، ساقیا میں ہوں اک بے نیازِ کرم
جام دے یا نہ دے کچھ نہیں اس کا غم، اس طرف دیکھ لے اک نظر کم سے کم
ذرہ ذرہ یہاں مست و مخمور ہے، جس طرف دیکھیے نور ہی نور ہے
زاہدِ خشک کچھ عقل سے کام لے، کوئے جاناں کہاں کوئی دیر و حرم
وہ بھی کیا دن تھے رہتی تھی لب پر ہنسی، اب نمایاں ہے چہرے سے سنجیدگی
آج کل اے پیامؔ اپنی حالت ہے یہ، ان کی یاد آئے اور ہوگئی آنکھ نم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.