Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

نہ وہ سوز دل میں نہ وہ لب پہ آہیں، نہ آنکھوں میں اب وہ نمی پا رہا ہوں

پیام سیہالوی

نہ وہ سوز دل میں نہ وہ لب پہ آہیں، نہ آنکھوں میں اب وہ نمی پا رہا ہوں

پیام سیہالوی

نہ وہ سوز دل میں نہ وہ لب پہ آہیں، نہ آنکھوں میں اب وہ نمی پا رہا ہوں

مجھے تیری چشمِ کرم کیا ملی ہے، مزہ زیست کا اور ہی پا رہا ہوں

ہے چھٹکی ہوئی چاندنی ہلکی ہلکی، فضاؤں میں بھی دل کشی پا رہا ہوں

شب غم سکوں کے بہانے بہت ہیں، مگر دل کو بے تاب ہی پا رہا ہوں

ہوا بھینی بھینی فضا مہکی مہکی، جدھر آنکھ اٹھاؤ ادھر کیف و مستی

یہ سب کچھ تو ہے ایک تم ہی نہیں ہو بہت ہی بڑی یہ کمی پا رہا ہوں

ادھر ان کو تھا ناز جلوؤں پہ اپنے، ادھر میں بھی نازاں تھا جذبِ خودی پر

مگر واہ رے انقلابِ محبت، جبیں مائلِ بندگی پا رہا ہوں

کہاں مجھ پہ چھائی ہوئی نا مرادی، تخیل میں بھی تو نہ تھی باریابی

مگر تیری چشمِ توجّہ کے صدقے ،تمناؤں میں زندگی پا رہا ہوں

نہ سوزش جگر میں نہ دل میں کوئی غم ،سلامت رہے تیرا یہ لطفِ پیہم

خوشا میری قسمت کہ وہ دن بھی آیا، فسردہ لبوں پر ہنسی پا رہا ہوں

لبوں پر ہے اک مسکراہٹ سی رقصاں، تمہیں دیکھ کر دل ہے مسرور و خنداں

حقیقت ہے یا ہے نظر کا یہ دھوکا، چمن در چمن تازگی پا رہا ہوں

میں تیرا ہوں میکش تو میرا ہے ساقی مگر ہائے کیا شے ہے یہ بادہ نوشی

بہت پی تری مست آنکھوں سے پھر بھی، لبوں پر وہی تشنگی پا رہا ہوں

وہ بدلا وہ بدلا شبِ غم کا نقشہ، ہیں اب صبح عشرت کے آثار پیدا

پیامؔ اپنی منزل قریب آ گئی کیا کہ ہلکی سی کچھ روشنی پا رہا ہوں

مأخذ :

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے