مزاجِ دوست میں گو برہمی معلوم ہوتی ہے
مزاجِ دوست میں گو برہمی معلوم ہوتی ہے
ادا کیسی بھی ہو لیکن بھلی معلوم ہوتی ہے
زمانہ منحرف قسمت مخالف آپ بھی برہم
کشاکش میں اب اپنی زندگی معلوم ہوتی ہے
گریباں چاک ہوں اے دستِ وحشت شکریہ تیرا
کہ اب دیوانگی، دیوانگی معلوم ہوتی ہے
کسی نے آگ دے دی غالباً میرے نشیمن کو
ارے یہ آج کیسی روشنی معلوم ہوتی ہے
خوشا قسمت وہی جانِ تمنا آ گیا جیسے
کہ دردِ دل میں پہلے سے کمی معلوم ہوتی ہے
وہ اٹھیں دیکھ وہ اٹھیں گھٹائیں پیر میخانہ
اٹھا ساغر کہ لب پر تشنگی معلوم ہوتی ہے
زمانہ تو مخالف تھا زہے تقدیر کی گردش
نگاہِ دوست بھی بدلی ہوئی معلوم ہوتی ہے
وفا نا آشنا ترے تغافل کو خدا رکھے
ترے غم کے سہارے زندگی معلوم ہوتی ہے
زہے قسمت مری روداد فرقت رنگ لائی ہے
کہ آج ان کی بھی آنکھوں میں نمی معلوم ہوتی ہے
پیام اس بے نیاز رسمِ الفت سے نبھے گی کیا
مجھے یہ چند دن کی دوستی معلوم ہوتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.