Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

اٹھ جا پھرے کس فکر میں آخر بسیرا گور ہے

پیر مجیب اللہ

اٹھ جا پھرے کس فکر میں آخر بسیرا گور ہے

پیر مجیب اللہ

اٹھ جا پھرے کس فکر میں آخر بسیرا گور ہے

رہتا نہیں کیوں ذکر میں آخر بسیرا گور ہے

یوں رہتے کیا پچھتاوے گا آخرکو تو مرجاوے گا

اس گور میں پر لاوے گا آخر بسیرا گور ہے

بشنو نصیحت اہل ہے، یہ زندگانی سہل ہے

غافل جو رہتا جہل ہے آخر بسیرا گور ہے

ساتھی جو تیرے چل بسے تجھ لوبھ کے پھندے پھنسے

تجھ دیکھ کر مورکھ ہنسے آخر بسیرا گور ہے

دھرتی کہے تو پاؤں ناں تجھ کو جو مجھ میں آوں ناں

بھولا جو میں سمجھاؤں ناں آخر بسیرا گور ہے

آیا جو تو کس چاؤ سیں جاوے گا تو کس بھاؤ سیں

ماٹی پڑے دھر پاؤں سیں آخر بسیرا گور ہے

آیا جو تو کس کارنے جاوے گا تو کس مارنے

کیا آیا تھا جی ہارنے آخر بسیرا گور ہے

اس نفس نےاندھا کیا سرتا قدم گندا کیا

اپنا جولے پیدا کیا آخر بسیرا گور ہے

جگ میں بسے تم آئے کر من کوں رکھا بھولا مگر

کس نے کہیں سمجھا مگر آخر بسیرا گور ہے

کیسی عمر ضائع کری تو نے جو کچھ ناقص رہی

چلنے کی بریا آپڑی آخر بسیرا گور ہے

مأخذ :

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے