اٹھ جا پھرے کس فکر میں آخر بسیرا گور ہے
اٹھ جا پھرے کس فکر میں آخر بسیرا گور ہے
رہتا نہیں کیوں ذکر میں آخر بسیرا گور ہے
یوں رہتے کیا پچھتاوے گا آخرکو تو مرجاوے گا
اس گور میں پر لاوے گا آخر بسیرا گور ہے
بشنو نصیحت اہل ہے، یہ زندگانی سہل ہے
غافل جو رہتا جہل ہے آخر بسیرا گور ہے
ساتھی جو تیرے چل بسے تجھ لوبھ کے پھندے پھنسے
تجھ دیکھ کر مورکھ ہنسے آخر بسیرا گور ہے
دھرتی کہے تو پاؤں ناں تجھ کو جو مجھ میں آوں ناں
بھولا جو میں سمجھاؤں ناں آخر بسیرا گور ہے
آیا جو تو کس چاؤ سیں جاوے گا تو کس بھاؤ سیں
ماٹی پڑے دھر پاؤں سیں آخر بسیرا گور ہے
آیا جو تو کس کارنے جاوے گا تو کس مارنے
کیا آیا تھا جی ہارنے آخر بسیرا گور ہے
اس نفس نےاندھا کیا سرتا قدم گندا کیا
اپنا جولے پیدا کیا آخر بسیرا گور ہے
جگ میں بسے تم آئے کر من کوں رکھا بھولا مگر
کس نے کہیں سمجھا مگر آخر بسیرا گور ہے
کیسی عمر ضائع کری تو نے جو کچھ ناقص رہی
چلنے کی بریا آپڑی آخر بسیرا گور ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.