Sufinama

قفس کی تیلیوں سے لے کے شاخ آشیاں تک ہے

بیدم شاہ وارثی

قفس کی تیلیوں سے لے کے شاخ آشیاں تک ہے

بیدم شاہ وارثی

MORE BYبیدم شاہ وارثی

    قفس کی تیلیوں سے لے کے شاخ آشیاں تک ہے

    مری دنیا یہاں سے ہے مری دنیا وہاں تک ہے

    زمیں سے آسماں تک آسماں سے لا مکاں تک ہے

    خدا جانے ہمارے عشق کی دنیا کہاں تک ہے

    خدا جانے کہاں سے جلوۂ جاناں کہاں تک ہے

    وہیں تک دیکھ سکتا ہے نظر جس کی جہاں تک ہے

    کوئی مر کر تو دیکھے امتحاں گاہ محبت میں

    کہ زیر خنجر قاتل حیات‌‌ جاوداں تک ہے

    نیاز و ناز کی روداد حسن و عشق کا قصہ

    یہ جو کچھ بھی ہے سب ان کی ہماری داستاں تک ہے

    قفس میں بھی وہی خواب پریشاں دیکھتا ہوں میں

    کہ جیسے بجلیوں کی رو فلک سے آشیاں تک ہے

    خیال یار نے تو آتے ہی گم کر دیا مجھ کو

    یہی ہے ابتدا تو انتہا اس کی کہاں تک ہے

    جوانی اور پھر ان کی جوانی اے معاذ اللہ

    مرا دل کیا تہ و بالا نظام دو جہاں تک ہے

    ہم اتنا بھی نہ سمجھے عقل کھوئی دل گنوا بیٹھے

    کہ حسن و عشق کی دنیا کہاں سے ہے کہاں تک ہے

    وہ سر اور غیر کے در پر جھکے توبا معاذ اللہ

    کہ جس سر کی رسائی تیرے سنگ آستاں تک ہے

    یہ کس کی لاش بے گور و کفن پامال ہوتی ہے

    زمیں جنبش میں ہے برہم نظام آسماں تک ہے

    جدھر دیکھو ادھر بکھرے ہیں تنکے آشیانے کے

    مری بربادیوں کا سلسلہ یارب کہاں تک ہے

    نہ میری سخت جانی پھر نہ ان کی تیغ کا دم خم

    میں اس کے امتحاں تک ہوں وہ میرے امتحاں تک ہے

    زمیں سے آسماں تک ایک سناٹے کا عالم ہے

    نہیں معلوم میرے دل کی ویرانی کہاں تک ہے

    ستم گر تجھ سے امید کرم ہوگی جنہیں ہوگی

    ہمیں تو دیکھنا یہ تھا کہ تو ظالم کہاں تک ہے

    نہیں اہل زمیں پر منحصر ماتم شہیدوں کا

    قبائے نیلگوں پہنے فضائے آسماں تک ہے

    سنا ہے صوفیوں سے ہم نے اکثر خانقاہوں میں

    کہ یہ رنگیں بیانی بیدمؔ رنگیں بیاں تک ہے

    مأخذ :
    • کتاب : نورالعین: مصحف بیدمؔ (Pg. 158)
    • Author : بیدم شاہ وارثی
    • مطبع : شیخ عطا محمد، لاہور (1935)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے