Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

مجھی سے میرا گلہ ہے تو کوئی بات نہیں

قیصر رتناگیروی

مجھی سے میرا گلہ ہے تو کوئی بات نہیں

قیصر رتناگیروی

MORE BYقیصر رتناگیروی

    مجھی سے میرا گلہ ہے تو کوئی بات نہیں

    یہ امتحانِ وفا ہے تو کوئی بات نہیں

    غمِ حیات سوا ہے تو کوئی بات نہیں

    ہمارا حال برا ہے تو کوئی بات نہیں

    وہ مجھ سے آج خفا ہے تو کوئی بات نہیں

    یہ انتہائے جفا ہے تو کوئی بات نہیں

    جو گونج اٹھی ہے ٹکرا کے دل کے گوشوں سے

    وہ میرے دل کی صدا ہے تو کوئی بات نہیں

    وہ غم کہ جس نے ہزاروں کو کر دیا پامال

    تمہارے در سے ملا ہے تو کوئی بات نہیں

    خطا معاف تمہاری اداؤں پر مرنا

    تم ہی کہو یہ خطا ہے تو کوئی بات نہیں

    قدم قدم پہ جلائے ہیں حسرتوں کے چراغ

    اندھیرا آج گھنا ہے تو کوئی بات نہیں

    جو میکدہ سے اٹھایا گیا تھا میخوارو

    حرم کی سمت گیا ہے تو کوئی بات نہیں

    تلاش جس کی ازل سے ہے مجھ کو اے قیصرؔ

    وہ میرے دل میں چھپا ہے تو کوئی بات نہیں

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے