مجھی سے میرا گلہ ہے تو کوئی بات نہیں
مجھی سے میرا گلہ ہے تو کوئی بات نہیں
یہ امتحانِ وفا ہے تو کوئی بات نہیں
غمِ حیات سوا ہے تو کوئی بات نہیں
ہمارا حال برا ہے تو کوئی بات نہیں
وہ مجھ سے آج خفا ہے تو کوئی بات نہیں
یہ انتہائے جفا ہے تو کوئی بات نہیں
جو گونج اٹھی ہے ٹکرا کے دل کے گوشوں سے
وہ میرے دل کی صدا ہے تو کوئی بات نہیں
وہ غم کہ جس نے ہزاروں کو کر دیا پامال
تمہارے در سے ملا ہے تو کوئی بات نہیں
خطا معاف تمہاری اداؤں پر مرنا
تم ہی کہو یہ خطا ہے تو کوئی بات نہیں
قدم قدم پہ جلائے ہیں حسرتوں کے چراغ
اندھیرا آج گھنا ہے تو کوئی بات نہیں
جو میکدہ سے اٹھایا گیا تھا میخوارو
حرم کی سمت گیا ہے تو کوئی بات نہیں
تلاش جس کی ازل سے ہے مجھ کو اے قیصرؔ
وہ میرے دل میں چھپا ہے تو کوئی بات نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.