Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

رکھوں کس بنا پر آشیاں کی نگاہ شرر کا بھروسہ نہیں ہے

قیصر رتناگیروی

رکھوں کس بنا پر آشیاں کی نگاہ شرر کا بھروسہ نہیں ہے

قیصر رتناگیروی

رکھوں کس بنا پر آشیاں کی نگاہ شرر کا بھروسہ نہیں ہے

بنے کیوں نہ آوارگی اس کی قسمت جسے اپنے گھر کا بھروسہ نہیں ہے

کبھی ملتفت ہے کسی وقت برہم مجھے اس نظر کا بھروسہ نہیں ہے

یہ دورِ قیامت نہیں ہے تو کیا ہے بشر کو بشر کا بھروسہ نہیں ہے

سرِ بزم افشانہ ہو رازِ الفت نہیں چشم تر کا بھروسہ نہیں ہے

دلِ معتبر میں غم مختصر ہے دل معتبر کا بھروسہ نہیں ہے

یہ معیارِ حسنِ عقیدت تو دیکھو یقیں در یقیں پر جیے جا رہا ہوں

دعاؤں پہ ہے اعتماد مکمل یہ مانا اثر کا بھروسہ نہیں ہے

ہوئی رائیگاں سعی پیہم نہ پوچھو میری حسرتوں کا جنازہ اٹھا ہے

وہاں لے کے آئی تمنائے منزل جہاں رہ گذر کا بھروسہ نہیں ہے

لیے تو چلا ہے مجھے ساتھ اپنے بصد اشتیاق و خلوص و محبت

نہ جانے کہاں چھوڑ دے ساتھ میرا مجھے راہبر کا بھروسہ نہیں ہے

نہ رسوا ہو ذوقِ نماز محبت ہے ڈر رائیگاں ہو نہ الفت کے سجدے

ترا اور یقیناً تیرا در رہے گا مجھے اپنے سر کا بھروسہ نہیں ہے

ہر ایک سانس پر ہے گماں آخری ہے نہ پوچھو عجب عالم جانکنی ہے

بتاؤں میں کیا حال بیمار الفت سمجھ لو سحر کا بھروسہ نہیں ہے

میں فنکار ہوں شاعری میرا فن ہے، مرکزِ توجہ کا دل کی لگن ہے

فدائی ہوں علم و ہنر کا اے قیصرؔ ؔمجھے سیم و زر کا بھروسہ نہیں ہے

مأخذ :

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے