رکھوں کس بنا پر آشیاں کی نگاہ شرر کا بھروسہ نہیں ہے
رکھوں کس بنا پر آشیاں کی نگاہ شرر کا بھروسہ نہیں ہے
بنے کیوں نہ آوارگی اس کی قسمت جسے اپنے گھر کا بھروسہ نہیں ہے
کبھی ملتفت ہے کسی وقت برہم مجھے اس نظر کا بھروسہ نہیں ہے
یہ دورِ قیامت نہیں ہے تو کیا ہے بشر کو بشر کا بھروسہ نہیں ہے
سرِ بزم افشانہ ہو رازِ الفت نہیں چشم تر کا بھروسہ نہیں ہے
دلِ معتبر میں غم مختصر ہے دل معتبر کا بھروسہ نہیں ہے
یہ معیارِ حسنِ عقیدت تو دیکھو یقیں در یقیں پر جیے جا رہا ہوں
دعاؤں پہ ہے اعتماد مکمل یہ مانا اثر کا بھروسہ نہیں ہے
ہوئی رائیگاں سعی پیہم نہ پوچھو میری حسرتوں کا جنازہ اٹھا ہے
وہاں لے کے آئی تمنائے منزل جہاں رہ گذر کا بھروسہ نہیں ہے
لیے تو چلا ہے مجھے ساتھ اپنے بصد اشتیاق و خلوص و محبت
نہ جانے کہاں چھوڑ دے ساتھ میرا مجھے راہبر کا بھروسہ نہیں ہے
نہ رسوا ہو ذوقِ نماز محبت ہے ڈر رائیگاں ہو نہ الفت کے سجدے
ترا اور یقیناً تیرا در رہے گا مجھے اپنے سر کا بھروسہ نہیں ہے
ہر ایک سانس پر ہے گماں آخری ہے نہ پوچھو عجب عالم جانکنی ہے
بتاؤں میں کیا حال بیمار الفت سمجھ لو سحر کا بھروسہ نہیں ہے
میں فنکار ہوں شاعری میرا فن ہے، مرکزِ توجہ کا دل کی لگن ہے
فدائی ہوں علم و ہنر کا اے قیصرؔ ؔمجھے سیم و زر کا بھروسہ نہیں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.